Tadabbur-e-Quran - At-Takaathur : 5
كَلَّا لَوْ تَعْلَمُوْنَ عِلْمَ الْیَقِیْنِؕ
كَلَّا : ہرگز نہیں لَوْ : کاش تَعْلَمُوْنَ : تم جانتے عِلْمَ الْيَقِيْنِ : علم یقین
ہرگز نہیں، اگر تم یقین کے ساتھ جانتے
غفلت کا اصل سبب: یہ ان غافلوں کی اس غفلت کے اصل سبب سے پردہ اٹھایا ہے کہ تمہاری یہ حالت اس وجہ سے ہے کہ تم کو یہ یقین نہیں آ رہا ہے کہ فی الواقع ایک ایسا دن بھی آنے والا ہے جس دن جہنم کو یقین کی آنکھوں سے دیکھو گے، پھر تم سے ان تمام نعمتوں کی بابت پرسش ہونی ہے جو تمہارے رب نے تم کو بخشیں لیکن تم نے ان کو اس کی مرضی کے خلاف استعمال کیا۔ اگر ان باتوں کا یقین ہوتا تو تم اپنی زندگیاں اس طرح دنیا کے پیچھے نہ گزارتے بلکہ لمحہ لمحہ اس آنے والے دن کی تیاریوں میں صرف کرتے۔ کلام کی تالیف: کلام کی تالیف پر غور کیجیے تو معلوم ہو گا کہ یہاں ’لَوْ‘ کا جواب محذوف ہے۔ جواب کو محذوف تو سب مانتے ہیں لیکن ’لَتَرَوُنَّ الْجَحِیْمَ‘ اور بعد کی آیات کو ’لَوْ‘ کے تحت نہیں مانتے، لیکن میرے نزدیک یہ تینوں آیتیں ’لَوْ‘ کے تحت ہی ہیں۔ یعنی اگر تم یہ یہ باتیں یقین کے ساتھ جانتے ہوتے تو اپنے آپ کو اس طرح نہ کھو بیٹھتے۔
Top