Tadabbur-e-Quran - Hud : 108
وَ اَمَّا الَّذِیْنَ سُعِدُوْا فَفِی الْجَنَّةِ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا مَا دَامَتِ السَّمٰوٰتُ وَ الْاَرْضُ اِلَّا مَا شَآءَ رَبُّكَ١ؕ عَطَآءً غَیْرَ مَجْذُوْذٍ
وَاَمَّا : اور جو الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو سُعِدُوْا : خوش بخت ہوئے فَفِي الْجَنَّةِ : سو جنت میں خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہیں گے فِيْهَا : اس میں مَا دَامَتِ : جب تک ہیں السَّمٰوٰتُ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضُ : اور زمین اِلَّا : مگر مَا شَآءَ : جتنا چاہے رَبُّكَ : تیرا رب عَطَآءً : عطا۔ بخشش غَيْرَ مَجْذُوْذٍ : ختم نہ ہونے والی
اور رہے وہ جو نیک بخت ہیں تو وہ جنت میں رہیں گے جب تک آسمان و زمین قائم ہیں، مگر جو تیرا رب چاہے۔ غیر منقطع عطیۂ الٰہی
وَاَمَّا الَّذِيْنَ سُعِدُوْا فَفِي الْجَنَّةِ خٰلِدِيْنَ فِيْهَا مَا دَامَتِ السَّمٰوٰتُ وَالْاَرْضُ اِلَّا مَا شَاۗءَ رَبُّكَ ۭ عَطَاۗءً غَيْرَ مَجْذُوْذٍ۔ خوب سے خوب تر کی طرف ترقی : جو نیک بخت ہوں گے جنت میں داخل ہوں گے اور اسی میں رہیں گے جب آسمان و زمین قائم ہیں مگر جو تیرا رب چاہے " مگر تیرا رب جو چاہے " کے استثناء سے یہ اشارہ نکلتا ہے کہ ان کے احوال و مراتب میں بھی تبدیلیاں ہوں گی لیکن یہ تبدیلیاں خیر سے شر کی طرف کی نوعیت کی نہیں، بلکہ خوب سے خوب تر کی طرف کی نوعیت کی ہوں گی اس لیے کہ ان کے واسطے خدا کی بخشش میں کبھی انقطاع نہیں ہوگا۔ عطاء غیر مجذوذ۔ ان کو جنگ کبھی نہ منقطع ہونے والے عطیہ کی حیثیت سے ملے گی۔
Top