Tadabbur-e-Quran - Ar-Ra'd : 42
وَ قَدْ مَكَرَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ فَلِلّٰهِ الْمَكْرُ جَمِیْعًا١ؕ یَعْلَمُ مَا تَكْسِبُ كُلُّ نَفْسٍ١ؕ وَ سَیَعْلَمُ الْكُفّٰرُ لِمَنْ عُقْبَى الدَّارِ
وَقَدْ مَكَرَ : اور چالیں چلیں الَّذِيْنَ : ان لوگوں نے جو مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے پہلے فَلِلّٰهِ : تو اللہ کے لیے الْمَكْرُ : چال (تدبیر) جَمِيْعًا : سب يَعْلَمُ : وہ جانتا ہے مَا تَكْسِبُ : جو کماتا ہے كُلُّ نَفْسٍ : ہر نفس (شخص) وَسَيَعْلَمُ : اور عنقریب جان لیں گے الْكُفّٰرُ : کافر لِمَنْ : کس کے لیے عُقْبَى الدَّارِ : عاقبت کا گھر
جو ان سے پہلے گزرے انہوں نے بھی چالیں چلیں لیکن چالیں سب اللہ کے اختیار میں ہیں۔ ہر جان جو کچھ کرتی ہے اس کو وہ جانتا ہے اور یہ کافر جلد جان لیں گے کہ دار آخرت کی کامیابی کس کے لیے ہے
وَقَدْ مَكَرَ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ فَلِلّٰهِ الْمَكْرُ جَمِيْعًا ۭ يَعْلَمُ مَا تَكْسِبُ كُلُّ نَفْسٍ ۭ وَسَيَعْلَمُ الْكُفّٰرُ لِمَنْ عُقْبَى الدَّارِ۔ اب یہ فرمایا کہ جس قسم چالیں اسلام اور پیغمبر کے خلاف یہ چل رہے ہیں اسی قسم کی چالیں ان سے پہلے کی قومیں اپنے اپنے پیغمبروں کے خلاف چل کے اس کا انجام دیکھ چکی ہیں۔ یہ بھی وہی انجام دیکھنے والے ہیں۔ ساری چالیں خدا کے اختیار میں ہیں، ہر جان جو کچھ کرتی ہے اللہ اس سے پوری طرح باخبر رہتا ہے۔ کوئی چیز بھی اس کے اختیار اور علم سے باہر نہیں۔ وَسَيَعْلَمُ الْكُفّٰرُ لِمَنْ عُقْبَى الدَّارِ ، یعنی دنیا میں تو ان کا جو انجام ہونا ہے وہ اوپر کی آیات میں بتا دیا گیا۔ آخرت میں جو انجام سامنے آنے والا ہے وہ بھی جلد جان لیں گے کہ آخرت کی فیروزمندی کس کو حاصل ہوتی ہے۔
Top