Tadabbur-e-Quran - An-Nahl : 94
وَ لَا تَتَّخِذُوْۤا اَیْمَانَكُمْ دَخَلًۢا بَیْنَكُمْ فَتَزِلَّ قَدَمٌۢ بَعْدَ ثُبُوْتِهَا وَ تَذُوْقُوا السُّوْٓءَ بِمَا صَدَدْتُّمْ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١ۚ وَ لَكُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ
وَ : اور لَا تَتَّخِذُوْٓا : تم نہ بناؤ اَيْمَانَكُمْ : اپنی قسمیں دَخَلًۢا : دخل کا بہانہ بَيْنَكُمْ : اپنے درمیان فَتَزِلَّ : کہ پھسلے قَدَمٌ : کوئی قدم بَعْدَ ثُبُوْتِهَا : اپنے جم جانے کے بعد وَتَذُوْقُوا : اور تم چکھو السُّوْٓءَ : برائی (وبال) بِمَا : اس لیے کہ صَدَدْتُّمْ : روکا تم نے عَنْ : سے سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کا راستہ وَلَكُمْ : اور تمہارے لیے عَذَابٌ : عذاب عَظِيْمٌ : بڑا
اور تم اپنی قسموں کو آپس میں فریب کا ذریعہ نہ بناؤ کہ کوئی قدم جمنے کے بعد پھسل جائے اور تم اللہ کی راہ سے روکنے کی پاداش میں عذاب چکھو اور تمہارے واسطے ایک عذاب عظیم ہے
وَلَا تَتَّخِذُوْٓا اَيْمَانَكُمْ دَخَلًۢا بَيْنَكُمْ فَتَزِلَّ قَدَمٌۢ بَعْدَ ثُبُوْتِهَا وَتَذُوْقُوا السُّوْۗءَ بِمَا صَدَدْتُّمْ عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ۚ وَلَكُمْ عَذَابٌ عَظِيْمٌ۔ یہود کا ذریعہ افساد قسمیں تھیں۔ یہود لوگوں کو اسلام سے روکنے کے لیے سب سے زیادہ جس ہتھیار سے کام لیتے تھے وہ ان کی قسمیں تھیں۔ جھوٹے لوگ اول تو اپنی نفسیاتی کمزوری کے سبب سے قسمیں کھاتے ہی زیادہ ہیں، پھر ان کے پاس دلیل کون سی تھی جس کو وہ اسلام اور پیغمبر ﷺ کے خلاف پیش کرسکتے لے دے کے قسموں ہی کا سہارا تھا۔ وہ انہی کے بل پر کوشش کرتے کہ جن لوگوں کے قدم اسلام میں جم چکے ہیں ان کو متزلزل کردیں اور جو لوگ ان کی طرف مائل ہورہے ہیں ان کو اس کی طرف بڑھنے سے روک دیں۔ یہ لوگ چونکہ سابق مذہب اور سابق انبیاء کے وارث ہونے کے بھی مدعی تھے اس وجہ سے اپنی مذہبی تقدس کے پردے میں وہ لوگوں کو قسمیں کھا کھا کے یقین دلانے کی کوشش کرتے کہ اس نئے مذہب اور نئے پیغمبر کو سابق مذاہب اور سابق انبیاء سے کوئی تعلق نہیں ہے اور یہ پیغمبر سابق مذاہب اور انبیاء کا جو حوالہ دیتے ہیں نعوذ باللہ اس میں وہ جھوٹے ہیں۔ وَتَذُوْقُوا السُّوْۗءَ بِمَا صَدَدْتُّمْ عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ۚ وَلَكُمْ عَذَابٌ عَظِيْمٌ۔ سوء کے معنی بدی اور برائی کے ہیں۔ یہاں سوء سے مراد نتیجہ سوء اور انجام سوء یعنی عذاب ہے۔ چونکہ عذاب الٰہی لوگوں کے اپنے اعمال ہی کا مثمرہ اور نتیجہ ہوگا اس وجہ سے یہاں فعل ہی سے نتیجہ فعل کو ظاہر کردیا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ ایسا نہ کرو کہ تمہاری فریب کارانہ قسموں سے کسی کے حق پر جمے ہوئے قدم اکھڑ جائیں اور تمہیں اللہ کی راہ سے روکنے کے اس جرم کی پاداش میں اپنے کیے کی سزا بھگتنی پڑے۔ اگر ایسا ہوا تو تمہارے لیے ایک عذاب عظیم تم حق کے گواہ بنا کر کھڑے کیے گئے ہو اگر تمہی نے حق سے لوگوں کو روکنے کی کوشش کی تو سزا بھی اس کی بہت ہی سخت بھگتو گے۔
Top