Tadabbur-e-Quran - Ar-Rahmaan : 62
وَ جَعَلْنَا الَّیْلَ وَ النَّهَارَ اٰیَتَیْنِ فَمَحَوْنَاۤ اٰیَةَ الَّیْلِ وَ جَعَلْنَاۤ اٰیَةَ النَّهَارِ مُبْصِرَةً لِّتَبْتَغُوْا فَضْلًا مِّنْ رَّبِّكُمْ وَ لِتَعْلَمُوْا عَدَدَ السِّنِیْنَ وَ الْحِسَابَ١ؕ وَ كُلَّ شَیْءٍ فَصَّلْنٰهُ تَفْصِیْلًا
وَجَعَلْنَا : اور ہم نے بنایا الَّيْلَ : رات وَالنَّهَارَ : اور دن اٰيَتَيْنِ : دو نشانیاں فَمَحَوْنَآ : پھر ہم نے مٹا دیا اٰيَةَ الَّيْلِ : رات کی نشانی وَجَعَلْنَآ : اور ہم نے بنایا اٰيَةَ النَّهَارِ : دن کی نشانی مُبْصِرَةً : دکھانے والی لِّتَبْتَغُوْا : تاکہ تم تلاش کرو فَضْلًا : فضل مِّنْ رَّبِّكُمْ : اپنے رب سے (کا) وَلِتَعْلَمُوْا : اور تاکہ تم معلوم کرو عَدَدَ : گنتی السِّنِيْنَ : برس (جمع) وَالْحِسَابَ : اور حساب وَ : اور كُلَّ شَيْءٍ : ہر چیز فَصَّلْنٰهُ : ہم نے بیان کیا ہے تَفْصِيْلًا : تفصیل کے ساتھ
اور ہم نے رات اور دن کو دو نشانیاں بنایا، سو ہم نے رات کی نشانی تو دھندلی کردی اور ہم نے دن کی نشانی کو روش بنایا تاکہ تم اپنے رب کے فضل کے لیے کوشش کرو اور تاکہ تم سالوں کی تعداد اور حساب معلوم کرسکو اور ہم نے ہر چیز کی پوری پوری تفصیل کردی ہے
وَجَعَلْنَا الَّيْلَ وَالنَّهَارَ اٰيَـتَيْنِ فَمَــحَوْنَآ اٰيَةَ الَّيْلِ وَجَعَلْنَآ اٰيَةَ النَّهَارِ مُبْصِرَةً لِّتَبْتَغُوْا فَضْلًا مِّنْ رَّبِّكُمْ وَلِتَعْلَمُوْا عَدَدَ السِّنِيْنَ وَالْحِسَابَ ۭ وَكُلَّ شَيْءٍ فَصَّلْنٰهُ تَفْصِيْلًا۔ اس آیت کے پہلے ٹکڑے میں " فمحونا ایۃ الیل " کے بعد " مظلمۃ لتستریحوا " یا اس کے ہم معنی الفاظ حذف ہیں جن پر بعد کے الفاظ مبصرۃ لتبتغوا فضلا من ربکم روشنی ڈال رہے ہیں۔ یعنی ہم نے شب کو تاریک بنایا تاکہ تم اس میں راحت حاصل کرو اور دن کو روشن بنایا تاکہ تم اس میں خدا کے رزق و فضل کے طالب بنو۔ عذاب کی نشانی کے طالبوں کے لیے آفاقی نشانیاں : یہ عذاب کی نشانی مانگنے والوں کو آفاق کی نشانیوں کی طرف توجہ دلائی گئی ہے کہ اگر نشانی ہی مطلوب ہے تو یہ کیا ضرور ہے کہ کوئی عذاب ہی کی نشانی آئے۔ آخر یہ رات اور رات کے بعد دن کے طلوع کو کیوں نہیں دیکھتے کیا یہ کچھ کم نشانی ہے ؟ رات آتی ہے تو تمہارے لیے راحت اور سکون کا بستر بچھا دیتی ہے جس میں تم دن کے تھکے ماندے آرام کرکے ازسرنو چاق و چوبند ہوجاتے ہو، اسی لیے خدا نے اس کو تاریک اور پرسکون بنایا ہے۔ پھر دن آتا ہے جس میں تم تازہ دم ہو کر اپنی معاشی سرگرمیوں اور خدا کے رزق و فضل کی طلب میں سرگرم ہوتے ہو چناچہ اسی لیے تمہارے پروردگار نے اس کو روشن بنایا ہے۔ وَلِتَعْلَمُوْا عَدَدَ السِّنِيْنَ وَالْحِسَابَ ، روز و شب کی یکے بعد دیگرے، پابندی اوقات کے ساتھ، آمد و شد کا یہ ایک مزید فائدہ بتا دیا کہ اس طرح تم مہینوں اور سالوں کا حساب بھی معلوم کرلیتے ہو اور دوسرے حساب بھی جان لیتے ہو۔ اگر یہ روز و شب کا فرق نہ ہوتا تو آخر کسی چیز کے تعین کے لیے تم نشان اور علامت امتیاز کس چیز کو ٹھہراتے ؟ وَكُلَّ شَيْءٍ فَصَّلْنٰهُ تَفْصِيْلًا، یعنی آفاق کی ان نشانیوں کے علاوہ ہم نے تم پر یہ احسان بھی کیا ہے کہ اپنی اس کتاب میں بھی ہر ضروری چیز کی تفصیل کردی ہے تاکہ غور کرنے والے کے اطمینان کے لیے یہ کتاب ہی کافی ہوجائے۔ یہاں یہ بات یاد رکھنے کی ہے اور دن کی آمدوشد سے جس حقیقت کی طرف یہاں توجہ دلائی گئی ہے۔ قرآن نے صرف اسی پر بس نہیں کیا ہے بلکہ دوسرے مقامات پر اس کے مزید پہلو واضح فرمائے ہیں، مثلاً تضاد کے باوجود ان کے درمیان جو توافق ہے اس سے توحید پر استدلال کیا ہے۔ رات کے بعد صبح کی آمد سے حشرونشر کی طرف توجہ دلائی ہے۔ ان چیزوں کی تفصیل پیچھے بھی اس کتاب میں گزر چکی ہے اور آگے بھی ان کی تفصیلات آئیں گی۔
Top