Tadabbur-e-Quran - Al-Baqara : 76
وَ قَالَتِ الْیَهُوْدُ لَیْسَتِ النَّصٰرٰى عَلٰى شَیْءٍ١۪ وَّ قَالَتِ النَّصٰرٰى لَیْسَتِ الْیَهُوْدُ عَلٰى شَیْءٍ١ۙ وَّ هُمْ یَتْلُوْنَ الْكِتٰبَ١ؕ كَذٰلِكَ قَالَ الَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ مِثْلَ قَوْلِهِمْ١ۚ فَاللّٰهُ یَحْكُمُ بَیْنَهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ فِیْمَا كَانُوْا فِیْهِ یَخْتَلِفُوْنَ
وَقَالَتِ : اور کہا الْيَهُوْدُ : یہود لَيْسَتِ : نہیں النَّصَارٰى : نصاری عَلٰى : پر شَیْءٍ : کسی چیز وَقَالَتِ : اور کہا النَّصَارٰى : نصاری لَیْسَتِ : نہیں الْيَهُوْدُ : یہود عَلٰى : پر شَیْءٍ : کسی چیز وَهُمْ : حالانکہ وہ يَتْلُوْنَ : پڑھتے ہیں الْكِتَابَ : کتاب کَذٰلِکَ : اسی طرح قَالَ : کہا الَّذِیْنَ : جو لوگ لَا يَعْلَمُوْنَ : علم نہیں رکھتے مِثْلَ : جیسی قَوْلِهِمْ : ان کی بات فَاللّٰہُ : سو اللہ يَحْكُمُ : فیصلہ کرے گا بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان يَوْمَ : دن الْقِيَامَةِ : قیامت فِیْمَا : جس میں کَانُوْا : وہ تھے فِیْهِ : اس میں يَخْتَلِفُوْنَ : اختلاف کرتے
اور یہود نے کہا کہ نصاری کی کوئی بنیاد نہیں اور نصاری نے کہا یہود کی کوئی بنیاد نہیں ہے اور یہ دونوں کتاب کی تلاوت کرتے ہیں۔ اسی طرح کی بات ان لوگوں نے بھی کہی جن کو علم نہیں ہے۔ تو اللہ قیامت کے دن اس معاملہ کا فیصلہ کرے گا جس میں یہ جھگڑ رہے ہیں
یہود و نصاری کی باہمی جنگ وجدال : یعنی اسلام کی مخالفت کے لیے یہود اور نصاری دونوں ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوگئے اور ایک دوسرے کو بڑی فیاضی کے ساتھ نجات یافتہ اور جنتی قرار دے رہ ہے ہیں۔ لیکن اس پلیٹ فارم سے الگ ان کی باہمی تکفیر و تفسیق اور جنگ و جدل کا یہ حال ہے کہ یہود، نصاری کی کوئی جڑ بنیاد تسلیم نہیں کرتے اور نصاری، یہود کے لیے کوئی بنیاد تسلیم نہیں کرتے، حالانکہ دونوں ایک ہی کتاب کی پیروی کے مدعی ہیں، تورات دونوں میں مشترک ہے۔ اس سے واضح ہوا کہ آج جو ان کے اندر یہ گٹھ جوڑ ہوگیا ہے یہ نہ تو دین کے تحفظ کے لیے ہے نہ کسی اخلاص اور نیک نیتی پر مبنی ہے بلکہ محض اسلام دشمنی کا جذبہ ہے جس نے ان کو متحد کردیا ہے۔ الَّذِيْنَ لَا يَعْلَمُوْنَ (جو علم نہیں رکھتے) سے مراد مشرکین بنی اسماعیل ہیں، اس لیے کہ یہ کتاب و شریعت سے نا آشنا امی تھے۔ ان کے متعلق فرمایا کہ انہوں نے بھی انہی لوگوں کی سی بات کہی۔ یعنی یہ بھی اپنے سوا سب کو باطل پر سمجھتے ہیں۔ لیکن اسلام کی مخالفت کے لیے آج یہ بھی اس مشترکہ محاذ میں شامل ہیں وہ ایک کے علم اور عمل کے مدعی ہوتے ہوئے دین کی یہ خدمت انجام دے رہے ہیں اور یہ بغیر کسی علم ہی کے پانچوں سواروں میں جا شامل ہوئے ہیں۔ ”کذالک“ اور ”مثل قولہم“ کے الفاظ بظاہر دونوں ایک ہی مفہوم کے حامل نظر آتے ہیں لیکن غور کرنے سے دونوں سے یہ حقیقتیں ظاہر ہوتی ہیں، ایک سے محرک اور جذبہ کا اشتراک ظاہر ہوتا ہے، دوسرے سے تعبیر کا۔ یعنی یہ بھی نیت اور عمل دونوں میں انہی یہود و نصاری کے نقش قدم پر چل رہے ہیں۔ آخر میں بطور وعید کے فرمایا کہ ان کی اس نزاع کا فیصلہ اب آخرت میں خدا کی عدالت میں ہوگا۔ اس میں پیغمبر ﷺ کے لیے یہ تسلی بھی ہے کہ تم اس نزاع میں صرف تبلیغِ حق کے ذمہ دار ہو۔ اس سے زیادہ تمہارے اوپر کوئی ذمہ داری نہیں ہے۔
Top