Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tadabbur-e-Quran - Al-Baqara : 41
وَ اٰمِنُوْا بِمَاۤ اَنْزَلْتُ مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَكُمْ وَ لَا تَكُوْنُوْۤا اَوَّلَ كَافِرٍۭ بِهٖ١۪ وَ لَا تَشْتَرُوْا بِاٰیٰتِیْ ثَمَنًا قَلِیْلًا١٘ وَّ اِیَّایَ فَاتَّقُوْنِ
وَاٰمِنُوْا
: اور ایمان لاؤ
بِمَا
: اس پر جو
اَنْزَلْتُ
: میں نے نازل کیا
مُصَدِّقًا
: تصدیق کرنے والا
لِمَا
: اس کی جو
مَعَكُمْ
: تمہارے پاس
وَلَا تَكُوْنُوْا
: اور نہ ہوجاؤ
اَوَّلَ کَافِرٍ
: پہلے کافر
بِهٖ
: اس کے
وَلَا تَشْتَرُوْا
: اور عوض نہ لو
بِآيَاتِیْ
: میری آیات کے
ثَمَنًا
: قیمت
قَلِیْلًا
: تھوڑی
وَاِيَّايَ
: اور مجھ ہی سے
فَاتَّقُوْنِ
: ڈرو
اور ایمان لاؤ اس چیز پر جو میں نے اتاری ہے تصدیق کرتی ہوئی اس چیز کی جو تمہارے پاس ہے اور تم اس کے سب سے پہلے انکار کرنے والے نہ بنو اور میری آیات کو حقیر پونجی کے عوض نہ بیچو اور میرے غضب سے بچتے ہی رہو
وَاٰمِنُوۡا بِمَآ اَنۡزَلْتُ مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَكُمۡ: مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَكُمۡ اس چیز کی تصدیق کرتا ہوا جوتمہارے پاس ہے۔ یعنی قرآن مجید کی اس پیشین گوئی کو سچی ثابت کر رہا ہے جو تورات میں آخری نبی ﷺ کی بعثت اور اس بعثت کی خصوصیات سے متعلق وارد تھی۔ مقصود یہ ہے کہ اگر سمجھ سے کام لو تو قرآن مجید اور یہ پیغمبر تمہارے لئے چڑنے کی چیز نہیں ہیں بلکہ سر اور آنکھوں پر بٹھانے کی چیز ہیں کیوں کہ ان کے ظہور سے سب سے زیادہ تمہارا ہی سر بلند ہوا ہے۔ تمہارے صحیفوں میں ان کی پیشین گوئیاں موجود تھیں اور یہ پیشین گوئیاں اب تک اپنے حقیقی مصداق کے ظہور کی منتظر تھیں اب اس کتاب اور اس کے پیغمبر کے ظہور نے ان کا مصداق دنیا کے سامنے پیش کر کے تمہاری کتاب کو سند تصدیق عطا کر دی تو تمہیں تو سب سے پہلے اس پر ایمان لانے کے لئے آگے بڑھنا چاہئے۔ اس تصدیق کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ جہاں تک تورات یا انجیل کے آسمانی صحیفے ہونے کا تعلق ہے قرآن مجید آشکارا طور پر ان کے آسمانی ہونے کی تصدیق کرتا ہے، ان کے لانے والوں کی نبوت ورسالت کی بھی نہایت غیر مبہم الفاظ میں تصدیق کرتا ہے، ان کی تعلیمات کی بھی اصولی طور پر تصدیق کرتا ہے۔ قرآن اگر تردید کرتا ہے تو صرف ان چیزوں کی تردید کرتا ہے جو غلط طریقوں سے ان صحیفوں میں شامل کر دی گئی ہیں یا تحریف کر کے جن کی اصلی شکل بگاڑ دی گئی ہے۔ اس طرح غور کیجئے تو معلوم ہو گا کہ جہاں تک اصل تورات کا تعلق ہے قرآن مجید اس کی سچائی کا گواہ بن کر نازل ہوا ہے وہ اس کو جھٹلاتا نہیں بلکہ ان چیزوں سے اس کو بری قرار دیتا ہے جو اس کو جھٹلانے والی ہیں۔ وَلَا تَكُونُوٓا۟ اَوَّلَ كَافِرٍۭ بِهِ: افعل کا مضاف الیہ اگر نکرہ مفرد ہو تو وہ تمیز کے مفہوم میں ہوا کرتا ہے لیکن اگر اس کی اضافت معرفہ کی طرف ہو تو اس شکل میں مضاف الیہ جمع ہو گا۔ مثلاً قُلْ اِنْ کَانَ لِلرَّحْمٰنِ وَلَدٌ فَاَنَا اَوَّلُ الْعَابِدِیْنَ. (۸۱ زخرف) کہہ دو، اگر خدا کے کوئی اولاد ہو تو میں سب سے پہلا عبادت کرنے والا ہوں۔ اَوَّلَ كَافِرٍۭ اور اَوَّلَ الۡکَافِرِیۡن دونوں کے مواقع استعمال ہیں، استاذ امام مولانا حمید الدین فراہی رحمۃ اللہ علیہ ایک لطیف فرق بتاتے ہیں۔ جب اول کافر کا استعمال ہو گا تو اس میں اس سے بحث نہیں ہو گی کہ اس کے علاوہ کوئی اور کافر پایا جاتا ہے یا نہیں اور دوسری شکل میں مفہوم یہ ہو گا کہ وہ کفرکرنے والوں میں سب سے پہلا شخص ہے۔ “کفر”کا لفظ جیسا کہ ہم واضح کر چکے ہیں حق کے انکار کے معنی میں بھی آتا ہے اور کفران نعمت کے مفہوم میں بھی آتا ہے۔ یہاں یہ لفظ دونوں ہی مفہوموں پر حاوی معلوم ہوتا ہے کیوں کہ قرآن پر ایمان لانے کا ان سے عہد لیا جاچکا تھا اس وجہ سے اس کا حق ہونا ان پر اچھی طرح واضح تھا، اس بنا پر یہ ایک عظیم حق کا انکار ہوا۔ پھر قرآن مجید ان کے لئے ایک بہت بڑی نعمت بن کا نازل ہوا تھا، اس پر ایمان لانے کی صورت میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کے لئے ابدی نعمتوں کے وعدے تھے، اس وجہ سے اس سے اعراض درحقیقت ایک بہت بڑا کفران نعمت بھی تھا۔ سب سے پہلے اس کے کفر کرنے والے نہ بنو، کا مطلب یہ نہیں ہے کہ جب دوسرے کفر کر لیں تو تمہارے لئے کفر کرنا جائز ہو جائے گا، بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ چونکہ یہ قرآن تمہاری کتاب کی تصدیق کرتا نازل ہوا ہے اور اس پر ایمان لانے کا تم سے اس کے نزول سے پہلے ہی عہد لیا جا چکا ہے اس وجہ سے اس کو قبول کرنے اور اس پر ایمان لانے کی سب سے پہلے تم ہی سے توقع کی جاسکتی تھی لیکن یہ عجیب صورت حال ہے کہ دوسرے تو اس سے ناآشنا ہونے کے باوجود اس پر ایمان لانے کے لئے سبقت کریں اور تم اس سے پہلے سے آشنا ہو کر اس کی مخالفت کی راہ میں سبقت کرو۔ اس طرح کے مواقع پر انہی کے ساتھ جو قید لگی ہوئی ہوتی ہے استاذ امام رحمہ اللہ علیہ کے نزدیک اس کا مقصود محض صورت واقعہ کے گھناؤنے پن کو ظاہر کرنا ہوتا ہے، انہی کا اصل تعلق تو فعل سے ہوتا ہے، قید اس کے ساتھ محض اس لئے بڑھا دی جاتی ہے تاکہ وہ صورت حال سامنے آجائے جو اس کے ارتکاب میں مضمر ہے۔ مثلاً قرآن مجید میں ارشا د ہوا ہے: لاَ تَاْکُلُوا الرِّبٰوا اَضْعَافًا مُّضَاعَفَۃً. (۱۳۰ اٰل عمران) سود نہ کھاو، دگنا چوگنا کرتے ہوئے۔ اس آیت میں مطلب یہ نہیں ہے کہ اگر سود در سود کی شکل پیدا نہ ہو تو سود مباح ہے بلکہ مقصود اس صورت حال کے پیش کرنے سے اصل فعل کی نفرت انگیز شکل کو سامنے کر دینا ہے۔ اس طرح زیر بحث ٹکڑے کے بعد فرمایا، وَلَا تَشْتَرُوا۟ بِـَٔايَٰتِى ثَمَنًا قَلِيلًا (اور میری آیتوں کو حقیر پونجی کے عوض نہ بیچو) تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اگر اچھے دام مل جائیں تو بیچ سکتے ہو، بلکہ نہی کا تعلق یہاں بھی اصل فعل سے ہے، یعنی روکا جس چیز سے گیا ہے وہ دین فروشی ہے، لیکن ثَمَنًا قَلِيلًا کی قید نے یہ حقیقت بھی واضح کر دی ہے کہ دین فروشی کا یہ کاروبار نہایت ذلیل طریقہ سے ہو رہا ہے کیوں کہ اللہ کی آیات کے بدلے میں اگر تمام دنیا بھی حاصل ہو جائے تو وہ بہرحال ایک متاع حقیر ہی ہے۔ ممکن ہے یہاں بعض لوگوں کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہو کہ قرآن کے انکار میں یہود سے پہلے تو قریش نے سبقت کی تو قرآن نے سبقت کا الزام یہود پر کیوں عائد کیا؟ اس کا جواب یہ ہے کہ یہ بات یہاں یہود سے بہ حیثیت قوم کے کہی جارہی ہے اور مقابل میں یہاں امی عرب بہ حیثیت قوم کے ہیں۔ عام اس سے کہ وہ عدنانی ہیں یا قحطانی۔ اس میں تو شبہ نہیں ہے کہ قریش نے قرآن کا انکار کرنے میں سبقت کی۔ پھر قریش کے انکار کی نوعیت بھی بہرحال یہ نہیں تھی کہ سارا قریش اس کے انکار ہی کے لئے اٹھ کھڑا ہوا ہو۔ ان میں قرآن کے انکار کرنے والے بھی تھے اور قرآن پر جان نثار کرنے والے بھی تھے، لیکن بنی اسرائیل کا حال اس سے بالکل مختلف تھا، یہ قرآن اور نبی کریم ﷺ کی تکذیب اور مخالفت کے لئے من حیث القوم اٹھ کھڑے ہوئے اور آخر دم تک اس مخالفت پر اڑے رہے۔ درآنحا لیکہ دین الہی کے وارث اور نبی خاتم ﷺ سے متعلق پیشین گوئیوں کے امین ہونے کے سبب سے امی عربوں کے مقابل میں ان کو اَوَّل الۡمُؤُمِنِیۡنَ کا درجہ حاصل کرنا تھا۔ وَلَا تَشْتَرُوا۟ بِـَٔايَٰتِى ثَمَنًا قَلِيلًا: میری آیات کو حقیر قیمت کے عوض نہ بیچو، یعنی اپنے دینی مفادات ومصالح پر تورات اور اس کے احکام وہدایات کو قربان نہ کرو۔ یہ ایک جامع اسلوب بیان ہے جس میں یہود کی ان تمام عہد شکنیوں کی طرف اشارہ ہو گیا ہے جن کے وہ مرتکب ہوئے تھے اور جن کی تفصیل اسی سورہ میں آگے آرہی ہے۔ یہود سے اللہ تعالیٰ نے جو آگے عہد لیا تھا اس میں تین چیزیں خاص طو پر بہت نمایاں تھیں، ایک یہ کہ وہ تورات کی شریعت پر پوری مضبوطی کے ساتھ قائم رہیں گے، دوسری یہ کہ اس قرآن پر ایمان لائیں گے جو ان پیشین گوئیوں کی تصدیق کرتا ہوا نازل ہوگا جو تورات میں موجود ہیں، تیسری یہ کہ ان کو جو کتاب عطا ہوئی ہے خلق کے سامنے اس کی شہادت دیں گے، اس کے کسی جزو کو چھپائیں گے نہیں۔ یہاں جب فرمایا کہ میری آیتوں کو حقیر معاوضے کے عوض نہ بیچو تو دوسرے الفاظ میں گویا یہ فرمایا کہ اپنے دنیوی معاملات کی خاطر ان تمام عہود کو خاک میں نہ ملاؤ جو تم خدا سے کرچکے ہو۔ نقض عہد کے مفہوم کو تعبیر کرنے کے لئے قرآن مجید نے یہ اسلوب دوسرے مقامات میں بھی استعمال کیا ہے۔ مثلاً ارشاد ہے: اِنَّا اَنْزَلْنَا التَّوْرَاۃَ فِیْہَا ہُدًی وَنُوْرٌ یَحْکُمُ بِہَا النَّبِیُّوْنَ الَّذِیْنَ اَسْلَمُوْا لِلَّذِیْنَ ہَادُوْا وَالرَّبَّانِیُّوْنَ وَالْاَحْبَارُ بِمَا اسْتُحْفِظُوْا مِنْ کِتٰبِ اللّٰہِ وَکَانُوْا عَلَیْْہِ شُہَدَآءَ فَلاَ تَخْشَوُا النَّاسَ وَاخْشَوْنِ وَلاَ تَشْتَرُوْا بِاٰیٰتِیْ ثَمَنًا قَلِیْلاً وَمَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَا اَنْزَلَ اللّٰہُ فَاُولٰٓءِکَ ہُمُ الْکَافِرُوْنَ. (۴۴ مائدہ) ہم نے تورات اتاری جس میں ہدایت اور روشنی ہے، اسی کے مطابق یہود کے معاملات کے فیصلے کرتے رہے وہ انبیا جنہوں نے خدا کی فرمانبرداری کی اور رِبِّیُّوۡن اور علما نے بھی اسی کے مطابق فیصلے کئے کیوں کہ وہ کتاب الٰہی کے امین بنائے گئے تھے اور اس کے گواہ ٹھہرائے گئے تھے تو تم لوگوں سے نہ ڈرو صرف مجھی سے ڈرو۔ اور میری آیات کو حقیر قیمت کے عوض نہ بیچو اور جس نے اللہ تعالیٰ کی اتاری ہوئی شریعت کے مطابق فیصلہ نہ کیا تو وہی لوگ کافر ہیں۔ اس آیت میں لَا تَشْتَرُوا۟ بِـَٔايَٰتِى ثَمَنًا قَلِيلًا کے موقع ومحل کو دیکھئےتو صاف معلوم ہوتا ہے کہ اس کا مفہوم یہ ہے کہ اپنے دنیوی مفادات کی خاطر اللہ کے عہد کو، جو اس نے تورات میں تم سے لیا ہے، نہ توڑو۔ یہ مفادات تمہاری نگاہوں میں کتنی ہی اہمیت رکھنے والے ہوں لیکن خدا کے عہدوپیمان اور اس کے احکام وآیات کے بالمقابل بالکل ہی ہیچ ہیں۔ اس ٹکڑے کے مخاطب یہود کے عوام بھی ہیں اور خواص بھی۔ عوام اس وجہ سے کہ وہ اگرچہ بہ ظاہر تورات کو مانتے تھے لیکن اس کی ساری دینداری محض رسمی ورواجی تھی۔ اصل شریعت انہوں نے اپنی خواہشات نفس پر قربان کر دی تھی۔ خواص اس وجہ سے کہ ان کے صحیفوں میں انحضرت ﷺ اور قرآن مجید سے متعلق جو پیشین گوئیاں تھیں انہوں نے ان پر یا تو تاویل کے پردے ڈال دیے تھے یا ان پر تحریف کی قینچی چلا دی تھی اور محرک اس تاویل وتحریف کی دو چیزیں تھیں۔ ایک بنی اسماعیل کے خلاف حسد کا جذبہ، دوسری اس بات کا خوف کہ اگر اصل حقیقت ظاہر کر دی تو عوام بگڑ کھڑے ہوں گے اور جوعزت وسرداری اس وقت ان کو حاصل ہے وہ خطرے میں پڑ جائے گی۔ وَاِیَّايَى فَٱتَّقُوۡنِ: اتقا اور تقویٰ کی تحقیق ہم ھُدۡی لِلۡمُتَّقِیۡن کی تفسیر بیان کرتے ہوئے بیان کر چکے ہیں۔ اوپر والی آیت میں وَاِیَّايَى فَارۡھَبُوۡنِ فرمایا تھا۔ یہاں وَاِیَّايَى فَٱتَّقُوۡنِ فرمایا۔ پھر آگے کی ایک آیت میں خشوع کا لفظ آرہا ہے۔ رہبت، تقویٰ، خشوع سب ایک ہی حقیقت کے مختلف مظاہر ہیں۔ کسی کی عظمت وجلال کے تصور سے دل پر جو لرزش اور کپکپی طاری ہوتی ہے وہ رہبت ہے۔ اس لرزش وکپکپی سے صاحب عظمت وجلال کے لئے دل میں جو عجزوفروتنی اور پستی ونیازمندی کی حالت پیدا ہوتی ہے اور طبیعت میں بے نیازی کی جگہ فقر کا اور گھمنڈ کی جگہ اخبات کا جو احساس ابھرتا ہے وہ خشوع ہے۔ اسی طرح اس صاحب عظمت وجلال کے قہروغضب سے بچنے، اس کے مقرر کردہ حدود کی مخالفت سے احتراز اور اس کے احکام وآیات کی خلاف ورزی سے اجتناب واحتیاط کی جو بے چینی طبیعت میں پیدا ہوتی ہے اور جو خلوت وجلوت ہر جگہ آدمی کو بیدار اور چوکنا رکھتی ہے وہ تقویٰ ہے۔ “مجھ ہی سے بچو”کا ٹکڑا بیک وقت دوحقیقتوں پر مشتمل ہے۔ ایک تو یہ کہ مجھے کوئی بہت نرم چیز سمجھ کر میری گرفت اور میرے غضب سے بے پروا نہ ہو جاؤ۔ جو میری نعمت کی ناقدری کرتے ہیں، میرے عہد کو پامال کرتے ہیں، میری آیات کو مال بیع وشرا سمجھتے ہیں۔ جب میرا غضب ان پر نازل ہوتا ہے تو وہ ان کی کمر توڑ کے رکھ دیتا ہے اور اس وقت کوئی نہیں ہوتا ہے جو ان کو میرے غضب سے چھڑانے کے لئے کھڑا ہو سکے۔ دوسری حقیقت جو مفعول کی تقدیم سے یہاں پیدا ہوئی ہے وہ یہ ہے کہ تم ڈرتے ہوکہ اگر تم نے اصل حقیقت ظاہر کر دی تو تمہارے عوام بگڑ کھڑے ہوں گے تمہاری سرداری وپیشوائی خطرے میں پڑ جائے گی، تمہارے مقابل میں بنی اسماعیل کا سراونچا ہوجائے گا اور تمہارے دوسرے دنیوی مفادات کو نقصان پہنچ جائے گا حالانکہ ان چیزوں میں سے کوئی چیز بھی ڈرنے اور بچنے کی نہیں ہے۔ اصل ڈرنے کی چیز اگر کوئی ہے تو صرف میرا غضب ہے کیوں کہ اس سے کوئِی پناہ نہیں دے سکتا۔ البتہ میں اگر چاہوں تو اپنے غضب سے ڈرنے والوں کو ہر خطرہ سے بچا سکتا ہوں۔
Top