Tadabbur-e-Quran - Al-Anbiyaa : 103
لَا یَحْزُنُهُمُ الْفَزَعُ الْاَكْبَرُ وَ تَتَلَقّٰىهُمُ الْمَلٰٓئِكَةُ١ؕ هٰذَا یَوْمُكُمُ الَّذِیْ كُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ
لَا يَحْزُنُهُمُ : غمگین نہ کرے گی انہیں الْفَزَعُ : گھبراہٹ الْاَكْبَرُ : بڑی وَتَتَلَقّٰىهُمُ : اور لینے آئیں گے انہیں الْمَلٰٓئِكَةُ : فرشتے ھٰذَا : یہ ہے يَوْمُكُمُ : تمہارا دن الَّذِيْ : وہ جو كُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ : تم تھے وعدہ کیے گئے (وعدہ کیا گیا تھا
ان کو اس دن کی بڑی گھبراہٹ کا غم لاحق نہ ہوگا اور فرشتے ان کا خیر مقدم کریں گے، کہیں گے یہ ہے آپ لوگوں کا وہ دن جس کا آپ لوگوں سے وعدہ کیا جا رہا تھا
ابدی بادشاہی کی بشارت فزع اکبر سے مراد وہ عظیم ہلچل اور گھبراہٹ ہے جو نفخ صدور کے بعد تمامک ائنات میں برپا ہوگی اور جس کی ہولناک تصویر قرآن نے جگہ جگہ کھینچی ہے۔ خصوصاً آخری گروپ کی سورتوں میں تو قرآن کے اعجاز بیان نے اس طرح اس کو مصور کردیا ہے کہ انسان دیدہ بنیا رکھتا ہو تو اس کو آنکھوں سے دیکھ لیتا ہے۔ اوپر آیت 97 اسی کی طرف فاذا ھی شاخمۃ ابصار الذین کفروا کے الفاظ سے اشارہ کر رہی ہے۔ فرمایا کہ یہ عظیم ہلچل کا دن ہمارے باایمان بندوں کے لئے ذرا بھی اضطراب کا باعث نہیں بنے گا بلکہ اس دن ہمارے رفشیت اہلاً و سہلاً اور مرحبا کے نعروں سے ان کا استقبال کریں گے اور ان کو بشارت دیں گے کہ ابدی کا مرانیوں کے جس مبارک دن کا، نبیوں اور رسولوں کے ذریعہ سے آپ لوگوں سے وعدہ کیا گیا تھا وہ آگیا۔ اب آپ لوگوں کو ابدی بادشاہی مبارک ہو ! !
Top