Tadabbur-e-Quran - Al-Anbiyaa : 104
یَوْمَ نَطْوِی السَّمَآءَ كَطَیِّ السِّجِلِّ لِلْكُتُبِ١ؕ كَمَا بَدَاْنَاۤ اَوَّلَ خَلْقٍ نُّعِیْدُهٗ١ؕ وَعْدًا عَلَیْنَا١ؕ اِنَّا كُنَّا فٰعِلِیْنَ
يَوْمَ : جس دن نَطْوِي : ہم لپیٹ لیں گے السَّمَآءَ : آسمان كَطَيِّ : جیسے لپیٹا جاتا ہے السِّجِلِّ : طومار لِلْكُتُبِ : تحریر کا کاغذ كَمَا بَدَاْنَآ : جیسے ہم نے ابتدا کی اَوَّلَ : پہلی خَلْقٍ : پیدائش نُّعِيْدُهٗ : ہم اسے لوٹا دیں گے وَعْدًا : وعدہ عَلَيْنَا : ہم پر اِنَّا كُنَّا : بیشک ہم میں فٰعِلِيْنَ : (پورا) کرنے والے
اس دن کا خیال کرو جس دن ہم آسمان کو لپیٹ لیں گے جس طرح طو مار میں اوراق کو لپیٹتے ہیں۔ جس طرح ہم نے پہلی خلقت کا آغاز کیا اسی طرح ہم پھر اس کا عادہ کریں گے۔ یہ ہم پر ایک حتمی وعدہ ہے۔ بیشک ہم یہ کر کے رہیں گے
سجل اور کتب کا مفہوم سجل اس دفتر یا طومار یا فائل کو کہتے ہیں جس میں لکھے ہوئے اوراق کر لئے جاتے ہیں۔ کتب یہاں اوراق نوشتہ کے معنی میں ہے۔ اول خلق ظرف کے محل میں ہے۔ اسی مضمون کو ادا کرنے کے لئے قرآن میں بعض جگہ اول مرۃ کا لفظ بھی آیا ہے۔ نئے آسمان اور نئی زمین مطلب یہ ہے کہ یہ سب کچھ اس دن ہوگا جس دن ہم اس پھیلے ہوئے آسمان کی بساط اس طرح لپیٹ کر رکھ دیں گے جس طرح طومار میں کاغذات لپیٹ کر رکھ دیئے جاتے ہیں اور جس طرح ہم نے پہلی بار آسمان و زمین پیدا کئے اسی طرح ان کی جگہ نئے نوامیس و قوانین کے ساتھ نئے آسمان و زمین پیدا کریں گے۔ وعد اعلینا میں مصدر تاکید کے لئے ہے۔ یعنی یہ ہمارے ذمہ ایک حتمی وعدہ ہے۔ ہم نے اپنے نیک بندوں سے، جیسا کہ اوپر والی آیت کے الفاظ کنتم توعدون میں اشارہ ہے۔ اس کا قطعی وعدہ کر رکھا ہے جس کا ایفا ہماری ذمہ داری ہے۔ انا کنا فعلین یعنی کوئی یہ نہ سمجھے کہ یہ محض ہوائی باتیں ہیں جو ہم کر نہیں سکیں گے یا نہیں کریں گے۔ یہ ہم ضرور کریں گے، اس کا ہم نے پہلے سے فیصلہ کر رکھا ہے اور یہ ہمارے لئے ایک نہایت آسان بات ہے۔
Top