Taiseer-ul-Quran - Al-Maaida : 91
كُتِبَ عَلَیْهِ اَنَّهٗ مَنْ تَوَلَّاهُ فَاَنَّهٗ یُضِلُّهٗ وَ یَهْدِیْهِ اِلٰى عَذَابِ السَّعِیْرِ
كُتِبَ عَلَيْهِ : اس پر (اس کی نسبت) لکھ دیا گیا اَنَّهٗ : کہ وہ مَنْ تَوَلَّاهُ : جو دوستی کریگا اس سے فَاَنَّهٗ : تو وہ بیشک يُضِلُّهٗ : اسے گمراہ کرے گا وَيَهْدِيْهِ : اور راہ دکھائے گا اسے اِلٰى : طرف عَذَابِ : عذاب السَّعِيْرِ : دوزخ
جس کی یہ ڈیوٹی ہی مقرر ہے کہ جو اس کو دوست بنائے گا وہ اس کو گمراہ کر کے رہے گا اور اس کی رہنمائی وہ عذاب دوزخ کی طرف کرے گا
شیطان کی ڈیوٹی قرآن میں جگہ جگہ یہ بات تفصیل کے ساتھ بیان ہوئی ہے کہ شیطان نے قیامت تک کے لئے بنی آدم کو گمراہ کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ سے مہلت لی ہے اور اللہ نے اس کو یہ مہلت دی ہے کہ جاء جو تجھے اپنا دوست، مددگار اور رہنما بنائیں ان کو گمراہ کرے، میں ان کو اور تجھ کو سب کو جہنم میں جھونک دوں گا۔ اسی حقیقت کو یہاں کتب علیہ کے لفظ سے تعبیر فرمایا ہے۔ یعنی یہ شیطان کی خدا کی طرف سے ایک مقررہ ڈیوٹی ہے کہ جو اس کو درست بنائیں ان کو دو مگر اہ اور جہنم کی طرف ان کی رہنمائی کرے۔ فانہ کا عطف انہ پر ہے اور من تولاہ بطور بیان شرط کے ہے یعنی شیطان کا یہ فریضہ کہ وہ لوگوں کو گمراہ کرے اور ان کو جہنم کی راہ دکھائے بایں شرط مشروط ہے کہ جو لوگ اس کو اپنا ولی و کار ساز بنائیں گے صرف وہی اس کے دام میں شکار ہوں گے۔ خدا کے ان بندوں پر اس کا کوئی زور نہیں چلے گا جو اس کو اپنا دشمن سمجھیں گے اور ہمیشہ اس کے فتنوں سے بچنے کی کوشش کریں گے۔ یہ بالکل ایسی ہی بات ہے جیسے یہ کہا جائے کہ زہر کا تو کام ہی یہ ہے کہ وہ لوگوں کو ہلاک کرے۔ احمق ہیں وہ جو اس کو تریاق سمجھیں اور نگل لیں۔ شیطان کو خدا نے جو مہلت دی ہے وہ لوگوں کے امتحان کے لئے دی ہے اس کو لیڈر بنانے اور اس سے الہام حاصل کرنے یا اس کی پیروی کے لئے نہیں دی ہے۔
Top