Tadabbur-e-Quran - Ash-Shu'araa : 141
كَذَّبَتْ ثَمُوْدُ الْمُرْسَلِیْنَۚۖ
كَذَّبَتْ : جھٹلایا ثَمُوْدُ : ثمود الْمُرْسَلِيْنَ : رسول (جمع)
ثمود نے بھی رسولوں کی تکذیب کی
آگے کا مضمون … آیات 159-141 حضرت صالح کی دعوت کا بیان آگے قوم ثمود اور ان کے پیغمبر حضرت صالح ؑ کی سرگزشت ہے اور آخر میں انہی آیات کی ترجیح ہے جن کا حوالہ اوپر گزر چکا ہے۔ انبیاء علہیم السلام کی دعوت میں جو یسکانی رہی ہے وہ بھی اس سے واضح ہے اور ان کی قوموں کے رویے اور ان کے انجام میں جو یک رنگی رہی ہے وہ بھی اس سے نمایاں ہے۔ اب بعینیہ اسی روش کا مظاہرہ اپنے رسول کے ساتھ قریش کر رہے تھے تو آخر ان کا انجام اس سے مختلف کیں ہوتا جو ان کے دوسرے پیشروئوں کا ہوا … آیات کی تلاوت فرمایئے۔ آیت 144-141) قوم کی تہمت کا جواب اور بدعمل لیڈروں کی پیروی سے بعینیہ یہی آیات اوپر وال سرگزشت میں گزر چکی ہیں اور وہاں ان کی واضحت ہوچکی ہے۔ حضرت صالح کا یہ ارشاد کہ میں ایک رسول امین ہوں جو اب ہے قوم کی اس تہمت کا کہ انہوں نے خدا کے رسول ہونے کا دعویٰ بالکل جھوٹ موٹ کیا ہے اور عذاب کا ڈراوا محض دھوکنس جمانے کے لئے سنا رہے ہیں۔ انہوں نے فرمایا کہ میں کوئی جھوٹا مدعی اور مفتری نہیں ہوں بلکہ خدا کا رسول ہوں اور بےکم و کا ست، پوری امانت داری کے ساتھ، تمہیں وہی سنا رہا ہوں جس کے منان کے لئے بھیجنے والے نے مجھے بھیجا ہے۔ فاثقوا اللہ و اصیعون میں یہ تنبیہ ہے کہ اپنے گمراہ کرنے والے لیڈروں کے چکمے میں نہ آئو۔ اللہ سے ڈرو اور میری بات مانو ورنہ یاد رکھو کہ وہ روز بد دور نہیں ہے جس کی تمہیں خبر دے رہا ہوں۔
Top