Tadabbur-e-Quran - An-Naml : 30
اِنَّهٗ مِنْ سُلَیْمٰنَ وَ اِنَّهٗ بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِۙ
اِنَّهٗ : بیشک وہ مِنْ : سے سُلَيْمٰنَ : سلیمان وَاِنَّهٗ : اور بیشک وہ بِسْمِ اللہِ : نام سے اللہ کے الرَّحْمٰنِ : جو رحم کرنے والا الرَّحِيمِ : نہایت مہربان
وہ سلیمان کی طرف سے ہے اور وہ یہ ہے کہ بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
حضرت سلیمان کا مطالبہ اہل سبا سے تورات کی کتاب سلاطین سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت سلیمان ؑ کے زمانہ میں ان کے گرد و پیش کی تمام ریاستیں اور حکومتیں یا تواز خودان کی باجگزار اور ماتحت بن گئی تھیں یا حضرت سلیمان نے ان کو طاقت کے زور سے اپنے زیر نگین کرلیا تھا اور ایسا انہوں نے اس اصول کے تحت کیا تھا کہ کفر و شرک کا اقتدار خدا کی زمین میں سب سے بڑا فساد ہے جس کو مغلوب کرنا اہل حق کے فرائض میں سے ہے۔ اس صول کے تحت اہل سبا سے بھی انہوں نے مطالبہ کیا کہ وہ سیدھے سیدھے ان کی ماتحتی میں داخل ہوجائیں، سرکشی کی روش نہ اختیار کریں کہ ان کے خلاف ان کو کوئی اقدام کرنا پڑے۔ مسلمین، یہاں اطاعت اور فرمانبرداری کے مفہوم میں ہے۔ اسلام لانے کے مفہوم میں نہیں ہے۔ ایک صحیح اسلامی حکومت کو یہ حق تو حاصل نہیں ہے کہ وہ غیر مسلموں کو اسلام لانے پر مجبور کرے لیکن اس کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ غیر مسلموں کو اقتدار پر متمکن نہ رہنے دے۔ اس کی وجہ وہی ہے جس کی طرف ہم نے اوپر اشارہ کیا کہ خدا کی زمین میں خدا کے قانون کے سوا کسی اور قانون کی بالا دستی خدا سے بغاوت اور فساد فی الارض ہے۔
Top