Mualim-ul-Irfan - Al-Israa : 111
قُلْ سِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ فَانْظُرُوْا كَیْفَ بَدَاَ الْخَلْقَ ثُمَّ اللّٰهُ یُنْشِئُ النَّشْاَةَ الْاٰخِرَةَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌۚ
قُلْ : فرما دیں سِيْرُوْا : چلو پھرو تم فِي الْاَرْضِ : زمین میں فَانْظُرُوْا : پھر دیکھو كَيْفَ بَدَاَ : کیسے ابتدا کی الْخَلْقَ : پیدائش ثُمَّ : پھر اللّٰهُ : اللہ يُنْشِئُ : اٹھائے گا النَّشْاَةَ : اٹھان الْاٰخِرَةَ : آخری (دوسری) اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ عَلٰي : پر كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے قَدِيْرٌ : قدرت رکھنے والا
اور شہر میں نو شخص تھے جو ملک میں فساد کیا کرتے تھے اور اصلاح سے کام نہیں لیتے تھے
وکان فی المدینۃ تسعۃ رھط . اور (ثمود کے) شہر (یعنی حجر) میں نو آدمیوں کی ایک ٹولی تھی۔ رہط تین یا سات سے دس تک کی جماعت جیسے نفر تین سے نو تک کی جماعت کو کہتے ہیں۔ یفسدون فی الارض ولا یصلحون . جو اس سرزمین میں فساد برپا کرتے اور اصلاح (حالات ذرا) نہیں کرتے تھے۔ یعنی ان کا کام خالص تباہی مچانا اور تخریب کرنا تھا جس میں اصلاح و درستگی کا شائبہ بھی نہ تھا۔ یہ لوگ قوم صالح ( علیہ السلام) کے سرداروں کے لڑکے تھے ‘ سب نے اونٹنی کا قتل کرنے پر اتفاق رائے کرلیا تھا ‘ یہ سب سے بڑے غنڈے اور سنگدل تھے ‘ ان سب میں قذار بن سالف شقی ترین شخص تھا۔
Top