Tadabbur-e-Quran - Az-Zumar : 20
لٰكِنِ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا رَبَّهُمْ لَهُمْ غُرَفٌ مِّنْ فَوْقِهَا غُرَفٌ مَّبْنِیَّةٌ١ۙ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ١ؕ۬ وَعْدَ اللّٰهِ١ؕ لَا یُخْلِفُ اللّٰهُ الْمِیْعَادَ
لٰكِنِ : لیکن الَّذِيْنَ اتَّقَوْا : جو لوگ ڈرے رَبَّهُمْ : اپنا رب لَهُمْ : ان کے لیے غُرَفٌ : بالاخانے مِّنْ فَوْقِهَا : ان کے اوپر سے غُرَفٌ : بالاخانے مَّبْنِيَّةٌ ۙ : بنے ہوئے تَجْرِيْ : جاری ہیں مِنْ تَحْتِهَا : ان کے نیچے الْاَنْهٰرُ : نہریں وَعْدَ اللّٰهِ ۭ : اللہ کا وعدہ لَا يُخْلِفُ : خلاف نہیں کرتا اللّٰهُ : اللہ الْمِيْعَادَ : وعدہ
البتہ جو اپنے رب سے ڈرے ان کے لئے بالاخانے اور بالاخانوں کے اوپر بھی آراستہ بالاخانے ہوں گے۔ ان کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی۔ یہ اللہ کا حتمی وعدہ ہے۔ اللہ اپنے وعدے کی خلاف ورزی نہیں کرے گا۔
(آیت 20) نکن یہاں استدراک کے لئے ہے اس وجہ سے اس کا موزوں ترجمہ البتہ ہوگا۔ مبینۃ یہاں آراستہ و پیراستہ (Furnished) کے مفہوم میں ہے۔ عربی میں بنی الدار جس طرح مکان بنانے کے مفہوم میں آتا ہے اسی طرح مکان آرساتہ کرنے کے مفہوم میں بھی آتا ہے۔ مفسرین نے اس معنی کی طرف توجہ نہیں کی ہے لیکن قرآن اور کلام عرب میں اس کے شواہد موجود ہیں۔ آگے کسی موزوں مقام پر اس کی تحقیق آئے گی۔ وعد اللہ فعل محذوف سے منصوب اور اس کی تاکید کے لئے ہے۔ اوپر کفار کے لئے جو عذاب لھم من فوقھم ظل من النار ومن تحتھم ظلل کے الفاظ سے بیان ہوا ہے۔ اس کے مقابل میں یہ ان لوگوں کا صلہ بیان ہوا ہے جو اپنے رب سے ڈرتے اور شرک سے بچتے رہے۔ فرمایا کہ ان کے لئے آرساتہ بالا خانے ہوں گے اور ان بالا خانوں کے اوپر بھی آراستہ بالاخانے ہوں گے۔ ان بالا خانوں کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی۔ یہ اللہ کا حتمی وعدہ ہے اور اللہ اپنے وعدے کی کبھی خلاف ورزی نہیں کرے گا۔
Top