Tadabbur-e-Quran - Al-Ghaafir : 32
وَ یٰقَوْمِ اِنِّیْۤ اَخَافُ عَلَیْكُمْ یَوْمَ التَّنَادِۙ
وَيٰقَوْمِ : اور اے میری قوم اِنِّىْٓ اَخَافُ : میں ڈرتا ہوں عَلَيْكُمْ : تم پر يَوْمَ التَّنَادِ : دن چیخ و پکار
اے میرے ہم قومو، میں تم پر ہانک پکار کے دن کا اندیشہ رکھتا ہوں۔
یوم التناد کا مفہوم ’ یوم التناد ‘ کے لغوی معنی ہیں ’ ہانک پکار کا دن ‘ یہ اس یوم عذاب کی تعبیر کے لئے آیا ہے جس سے لوگوں کو ڈرایا جا رہا ہے۔ جب کوئی بڑی ہلچل برپا ہوتی ہے تو دوڑو، بھاگو، لیجیو، چلیو کا ہر طرف شور ہوتا ہے اس وجہ سے یوم عذاب کی تعبیر کے لئے یہ نہایت موزوں لفظ ہے۔ اس میں اس حقیقت کی یاد دہانی ہے کہ ابھی تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے مہلت ملی ہوئی ہے۔ اس وجہ سے آپ لوگ اللہ اور اس کے رسول پر حملہ آور ہونے کے منصوبے بنا رہے ہیں لیکن جب اللہ تعالیٰ کی طرف سے حملہ ہوگا تو تولون مدبرین۔ ما لکم من اللہ من عاصم ‘ اس وقت پیٹھ پھیر کر بھاگیں گے لیکن یہ بھاگنا بالکل بےسود ہوگا اس لئے کہ خدا کی پکڑ سے کوئی پناہ دینے والا نہیں بنے گا۔ اس وقت آپ لوگ ہانک پکار کریں گے لیکن یہ صدا بصحرا ہوگی۔ ’ ومن یضلل اللہ فما لہ من ھاد ‘ یعنی میرا کام آپ کو نیک و بد سے آگاہ کرنا ہے وہ میں کر رہا ہوں۔ میری نصیحت ماننا نہ ماننا آپ کے اختیار میں ہے۔ اگر آپ لوگوں نے وہی اقدام کیا جس کا ارادہ کر رہے ہیں تو میں اس کے سوا کچھ نہیں کہہ سکتا کہ جن لوگوں کو اللہ گمراہ کر دے ان کو کوئی ہدایت نہیں دے سکتا۔ یہ ہدایت و ضلالت کے باب میں اس سنت الٰہی کی طرف اشارہ ہے جس پر اس کتاب میں جگہ جگہ گفتگو ہوچکی ہے۔
Top