Tadabbur-e-Quran - Al-Hujuraat : 5
وَ لَوْ اَنَّهُمْ صَبَرُوْا حَتّٰى تَخْرُجَ اِلَیْهِمْ لَكَانَ خَیْرًا لَّهُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
وَلَوْ : اور اگر اَنَّهُمْ : وہ صَبَرُوْا : صبر کرتے حَتّٰى : یہاں تک کہ تَخْرُجَ : آپ نکل آتے اِلَيْهِمْ : ان کے پاس لَكَانَ : البتہ ہوگا خَيْرًا : بہتر لَّهُمْ ۭ : ان کے لئے وَاللّٰهُ : اور اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : مہربان
اگر یہ لوگ صبر کے ساتھ اتنا انتظار کرلیتے کہ تم خود ان کے پاس نکل کے آجاتے تو یہ بات ان کے حق میں بہتر ہوتی اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے
ولوا نھم صبروا حتی تخرج الیھم لکان خیرالھم واللہ غفور رحیم (5) یہ ان کو صحیح ادب کی ہدایت فرمائی گئی ہے کہ اگر وہ صبر کے ساتھ تمہارے نکلنے تک انتظار کرلیتے تو یہ چیز ان کے لئے بڑے خیر و برکت کا موجب ہوتی ! آیت کا اسلوب ان کی محرومی پر اظہار حسرت کا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ یہ لوگ جس چشمہ فیض پر پہنچے تھے اگر انہوں نے اس کی صحیح قدر پہچانی ہوتی تو اس سے سیراب ہو کر لوٹتے لیکن یہ ان کی محرومی ہے کہ وہاں سے کچھ پانا تو درکنار اپنی نادانی و ناقدر شناسی کے باعث یہ کچھ وھو کے پلٹے ! واللہ غفور رحیم یہ اللہ تعالیٰ نے نبی ﷺ کو اپنی صفات غفور رحیم کی یاد دہانی فرمائی ہے اور مقصود اس سے نہایت لطیف اناز میں اس حقیقت کی طرف توجہ دلان ہے کہ اگرچہ ان کی یہ حرکتیں نہایت ناگوار ہیں لیکن یہ سمجھ رکھنے والے لوگ نہیں ہیں اس وجہ سے ابھی ان کی اس طرح کی باتوں سے درگزر کرو۔ اللہ تعالیٰ غفور رحیم ہے اور یہی عفور و درگزر اس کے رسول کے بھی شایان شان ہے۔
Top