Tadabbur-e-Quran - Al-Hujuraat : 4
اِنَّ الَّذِیْنَ یُنَادُوْنَكَ مِنْ وَّرَآءِ الْحُجُرٰتِ اَكْثَرُهُمْ لَا یَعْقِلُوْنَ
اِنَّ الَّذِيْنَ : بیشک جو لوگ يُنَادُوْنَكَ : آپ کو پکارتے ہیں مِنْ وَّرَآءِ : باہر سے الْحُجُرٰتِ : حجروں اَكْثَرُهُمْ : ان میں سے اکثر لَا يَعْقِلُوْنَ : عقل نہیں رکھتے
بیشک جو لوگ تم کو حجروں کے باہر سے پکارتے ہیں ان میں سے اکثر سمجھ رکھنے والے نہیں ہیں۔
ان الذین ینادونک من ورآء الحجرات اکثرھم لایعقلون 4 کم عقلوں کے ایک ناشائستہ طریقہ پر ان کو تنبیہ یہ لوگ جس طرح مجلس میں نبی ﷺ سے بات کرنے میں غیر مہذب تھے اسی طرح یہ حرکت بھی وہ کرتے کہ جب دیکھتے کہ نبی ﷺ مجلس میں موجود نہیں ہیں تو آتے ہی ازواج مطہرات کے حجروں کے باہر ہی سے آپ کو چیخ چیخ کر پکارنا شروع کردیتے۔ اس قسم کی حرکت بجائے خود بھی نہایت ناشائستہ ہے لیکن اس کا باطنی محرک اس کے ظاہر سے بھی زیادہ مکروہ تھا۔ یہ لوگ جیسا کہ ہم نے اوپر اشارہ کیا اور آگے اس کی پوری وضاحت آئے گی، اس غلط فہمی میں مبتلا تھے کہ انہوں نے بغیر لڑے بھڑے جو اسلام قبول کرلیا تو یہ اسلام اور پیغمبر ﷺ پر ان کا بہت بڑا احسان ہے اس وجہ سییہ اپنا حق سمجھتے تھے کہ جب یہ آئیں تو پیغمبر ﷺ بلاتا خیر ان کا خیر مقدم کریں۔ اگر کسی وقت نبی ﷺ مجلس میں تشریف فرما نہ ہوتے تو انتظار کی زحمت گواران نہ کرتے بلکہ فوراً ازواج مطہرات کے حجروں کا چکر لگانا اور چیخ چیخ کر نہایت بھونڈے طریقہ سے، آپ کا نام لے لے کر پکارنا شروع رک دیتے۔ فرمایا ہے ان میں سے اکثر ایسے ہیں جو سمجھ نہیں رکھتے۔ اکثرھم لایعقلون کے الفاظ میں ان لوگوں کی ناسمجھی پر ملامت بھی ہے اور لطیف انداز میں ان کی اس نادانی سے درگزر کرنے کا اشارہ بھی کہ ہرچند ہے تو ان کی یہ حرتک نہایت ناشائستہ لیکن ان میں اکثریت ایسے لوگوں کی ہے جو نہ ضیغمبر ﷺ کے مرتبہ و مقام سے آشنا ہیں اور نہ اپنی اس حرکت کے انجام سے، اس وجہ سے یہ تربیت کے محتاج اور درگزر کے لائق ہیں۔ من ورآء الحجرات میں لفظ درآء جو آیا ہے اس سے یہ بات لازم نہیں آتی کہ وہ حجروں کے پیچھے سے پکارتے تھے اس وجہ سے ان کی یہ حرکت قابل اعتراض صھہری، لفظ ورآء پیچھے یا پچھواڑے کے مفہوم کے لئے خاص نہیں ہے۔ عربی میں نادانی من ورآء الدار کا مفہوم صرف یہ ہوگا کہ اس نے گھر کے باہر سے مجھے پکارا، قطع نظر اس سے کہ مکان کے پیچھے سے پکارا یا مکان کے سامنے سے قابل اعتراض ان کا اس بھونڈے طریقہ سے پکارنا تھا۔ یہ امر واضح رہے کہ ایک عام مسلمان کو بھی اس طرح پکارنا اسلامی تہذیب کے خلاف ہے چہ جائیکہ اللہ تعالیٰ کے رسول کو سورة نور کی تفسیر میں یہ وہ طریقہ آپ پڑھ آئے ہیں جو کسی صاحب خانہ سے ملاقات کے لئے اللہ تعالیٰ نے پسند فرمایا ہے۔
Top