Tadabbur-e-Quran - Adh-Dhaariyat : 22
وَ فِی السَّمَآءِ رِزْقُكُمْ وَ مَا تُوْعَدُوْنَ
وَفِي السَّمَآءِ : اور آسمانوں میں رِزْقُكُمْ : تمہارا رزق ہے وَمَا تُوْعَدُوْنَ : اور جو تم سے وعدہ کیا جاتا ہے
اور آسمان میں تمہاری روزی بھی ہے اور وہ چیز بھی جس کی تم کو وعید سنائی جا رہی ہے۔
وفی السمآء رزقکم وما توعدون (22) آسمان کی نشانیوں کی طرف اشارہ اب یہ آسمان کی نشانیوں کی طرف توجہ دلائی کہ دیکھو اس کے اندر تمہارا رزق بھی ہے اور وہ عذاب بھی ہے جس سے تم کو ڈرایا جا رہا ہے۔ رزق سے مراد بارش ہے جو رزق کا ذریعہ بنتی ہے۔ سبب بول کر مراد اس سے مسبب کو لیا ہے جو عربیت کا معروف اسلوب ہے۔ وما توعدون سے جیسا کہ آیت 5 کے تحت وضاحت ہوچکی ہے۔ وہ عذاب مراد ہے جس سے لوگوں کو پیغمبر کی تکذیب کی صورت میں آگاہ کیا جا رہا تھا۔ اس کی مثالیں قوموں کی تاریخ میں موجود ہیں اور ان میں سے بعض کا حوالہ آگے اسی سورة میں آ رہا ہے۔ یعنی یہ آسمان تو آئے دن تمہارے سامنے جزاء و سزا کی شہادت دیتا رہتا ہے اسی کے اندر سے اللہ تعالیٰ تمہارا رزق بھی برساتا ہے اور اسی کے اندر سے نافرمانی و سرکشی کرنے والوں پر جب چاہے عذاب بھی برسا دیتا ہے۔ نہ رحمت کے لئے اسے کوئی الگ اہتمام کرن اپڑتا اور نہ نقمت کے لئے کوئی الگ توپ نصب کرنی پڑتی تو جس کا یہ جمال و جلال برابر دیکھتے ہو اس سے کیوں بعید سمجھتے ہو کہ وہ جب چاہے اسی چیز کو تمہاری تباہی کا ذریعہ بنا دے جو تمہاری زندگی کا ذریعہ ! پھر جس کی رحمت و نقمت کی یہ شانیں اس دنیا میں دیکھ رہے ہو آخر یہ کیوں یقین نہیں کرتے کہ وہ خیر و شر کے معاملے میں بےتعلق یا غیر جانبدار نہیں ہے بلکہ وہ بروں کو لازماً طزا دے گا اور نیکو کاروں کو لازماً صلہ دے گا۔
Top