Tadabbur-e-Quran - At-Tur : 20
مُتَّكِئِیْنَ عَلٰى سُرُرٍ مَّصْفُوْفَةٍ١ۚ وَ زَوَّجْنٰهُمْ بِحُوْرٍ عِیْنٍ
مُتَّكِئِيْنَ : تکیہ لگائے ہوئے ہوں گے عَلٰي سُرُرٍ : اوپر تختوں کے مَّصْفُوْفَةٍ ۚ : صف باندھے ہوئے وَزَوَّجْنٰهُمْ : اور بیادہ دیں گے ہم ان کو بِحُوْرٍ عِيْنٍ : ساتھ سفید عورتوں کے، بڑی آنکھوں والی
ٹیک لگائے ہوئے ہوں گے صف بہ صف، تختوں کے اوپر اور ہم ان کو بیا دیں گے غزال چشم حوریں
(متکین علی سرر مصفوفۃ وزوجنھم بحورعین (20) متکین دراصل فکھین کی وضاحت اور بیچ کا جملہ کلوا واشربو۔۔۔ الایۃ بطور جملہ معترضہ آگیا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ وہ اپنے رب کی نعمتوں سے محظوظ ہو رہے ہوں گے صف بہ صف تختوں پر بیٹھے ہوئے۔ صف صف ہونا ان کی نشست گاہوں کے کمال درجہ آراستہ ہونے کی بھی تعبیر ہے اور اس میں یہ اشارہ بھی ہے کہ ان میں باہم کامل محبت اور بےتکلیفی ہوگی اس وجہ سے دور دور ہو کر بیٹھیں گے۔ بعض جگہ یہ مفہوم متقبلین کے لفظ سے بھی ادا کیا گیا ہے۔ (وزوجنھم بحورعین) انسان کا کوئی لطف و سرور بھی بیوی بچوں کے بغیر مکمل نہیں ہوتا اس وجہ سے اللہ تعالیٰ جنت میں یہ نعمت بھی اہل ایمال کے لیے مہیا فرمائے گا۔ اس کی تعبیر کے لیے الفاظ وہ استعمال فرمائے ہیں جن سے ہم اس کافی الجملہ تصور کرسکیں۔ رہی اس کی اصل حقیقت تو اس کا علم صرف اللہ تعالیٰ ہی کو ہے۔ یہ آخرت ہی میں واضح ہوگی۔
Top