Tadabbur-e-Quran - Al-Qalam : 16
سَنَسِمُهٗ عَلَى الْخُرْطُوْمِ
سَنَسِمُهٗ : عنقریب ہم داغ دیں گے اس کو۔ داغ لگائیں گے اس کو عَلَي : اوپر الْخُرْطُوْمِ : ناک کے
ہم عنقریب اس کے ناکڑے پر داغیں گے
استکبار کی سزا: یہ ان مستکبرین کے غرور و استکبار کی سزا بیان ہوئی ہے جو آخرت میں ان کو ملنے والی ہے۔ فرمایا کہ جلد وہ وقت آ رہا ہے جب ہم ان کے ناکڑے پر داغ لگائیں گے۔ ’خرطوم‘ اصل میں سونڈ کو کہتے ہیں۔ یہاں یہ مستکبرین کی ناکوں کے لیے بطریق استعارہ استعمال ہوا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ لوگ آنحضرت ﷺ کی مخالفت درحقیقت اپنی ناک ہی اونچی رکھنے کے لیے کر رہے تھے۔ اگر کسی کے اندر ناک اونچی رکھنے کا ایسا جنون پیدا ہو جائے کہ وہ اس کی خاطر بڑے سے بڑے اور واضح سے واضح حق کو بھی جھٹلانے پر کمربستہ ہو جائے تو اس کے معنی یہ ہیں کہ اس کی ناک صرف ناک نہیں ہے بلکہ اس نے اس کو بڑھا کر اور پھلا کر سونڈ بنا لیا ہے۔ فرمایا کہ اگر انھوں نے اپنی ناک کو ناکڑا بنا لیا ہے تو بنا لیں، ہم عنقریب ان کے ناکڑے پر ذلت کا داغ لگائیں گے جو سب دیکھیں گے۔ یہ استکبار اور اس کی سزا کی بہترین تعبیر ہے جس کی بلاغت احاطۂ بیان میں نہیں آ سکتی۔
Top