Anwar-ul-Bayan - An-Nisaa : 98
اِلَّا الْمُسْتَضْعَفِیْنَ مِنَ الرِّجَالِ وَ النِّسَآءِ وَ الْوِلْدَانِ لَا یَسْتَطِیْعُوْنَ حِیْلَةً وَّ لَا یَهْتَدُوْنَ سَبِیْلًاۙ
اِلَّا : مگر الْمُسْتَضْعَفِيْنَ : بےبس مِنَ : سے الرِّجَالِ : مرد (جمع) وَالنِّسَآءِ : اور عورتیں وَالْوِلْدَانِ : اور بچے لَا يَسْتَطِيْعُوْنَ : نہیں کرسکتے حِيْلَةً : کوئی تدبیر وَّلَا : اور نہ يَهْتَدُوْنَ : پاتے ہیں سَبِيْلًا : کوئی راستہ
لیکن جو مرد اور عورتیں اور بچے قادر نہ ہوں کہ کوئی تدبیر کرسکیں اور نہ راستے سے واقف ہوں
پھر فرمایا (اِلاَّالْمُسْتَضْعَفِیْنَ مِنَ الرِّجَالِ وَ النِّسَآءِ وَ الْوِلْدَانِ ) اس میں یہ بتایا کہ جو مرد اور عورتیں اور بچے کافروں میں پھنس جائیں وہاں مغلوب ہوں ہجرت سے عاجز ہوں کوئی تدبیر سامنے نہ ہو اور رستہ بھی معلوم نہ ہو کہ کہاں جائیں اور کیا کریں تو ایسے لوگ مواخذے سے مستثنیٰ ہیں۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ میں اور میری والدہ بھی انہیں لوگوں میں سے تھیں جن کو اللہ تعالیٰ نے معذورقرار دیا۔ (صحیح بخاری صفحہ 660) ان کے علاوہ اور متعدد صحابہ تھے جو مکہ مکرمہ میں پھنسے ہوئے تھے اور وہاں سے نکلنے کی کوئی صورت نہ تھی اور کافروں کے ماحول میں مصیبت میں پڑے ہوئے تھے۔ ان کے لیے آنحضرت ﷺ قنوت نازلہ میں دعا کیا کرتے تھے ان میں سے عیاش بن ربیعہ اور سلمہ بن ہشام اور ولید بن ولید کے اسماء گرامی روایات میں آتے ہیں۔
Top