Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tadabbur-e-Quran - Al-A'raaf : 46
وَ بَیْنَهُمَا حِجَابٌ١ۚ وَ عَلَى الْاَعْرَافِ رِجَالٌ یَّعْرِفُوْنَ كُلًّۢا بِسِیْمٰىهُمْ١ۚ وَ نَادَوْا اَصْحٰبَ الْجَنَّةِ اَنْ سَلٰمٌ عَلَیْكُمْ١۫ لَمْ یَدْخُلُوْهَا وَ هُمْ یَطْمَعُوْنَ
وَبَيْنَهُمَا
: اور ان کے درمیان
حِجَابٌ
: ایک حجاب
وَ
: اور
عَلَي
: پر
الْاَعْرَافِ
: اعراف
رِجَالٌ
: کچھ آدمی
يَّعْرِفُوْنَ
: پہچان لیں گے
كُلًّا
: ہر ایک
بِسِیْمٰفُمْ
: ان کی پیشانی سے
وَنَادَوْا
: اور پکاریں گے
اَصْحٰبَ الْجَنَّةِ
: جنت والے
اَنْ
: کہ
سَلٰمٌ
: سلام
عَلَيْكُمْ
: تم پر
لَمْ يَدْخُلُوْهَا
: وہ اس میں داخل نہیں ہوئے
وَهُمْ
: اور وہ
يَطْمَعُوْنَ
: امیدوار ہیں
اور ان کے درمیان پردے کی دیوار ہوگی اور دیوار کی برجیوں پر کچھ لوگ ہوں گے جو ہر ایک کو ان کی علامت سے پہچانیں گے اور وہ اہل جنت کو پکار کر کہیں گے کہ آپ پر اللہ کی رحمت و سلامتی ہو، وہ اس میں ابھی داخل نہیں ہوئے ہوں گے لیکن متوقع ہوں گے
وَبَيْنَهُمَا حِجَابٌ ۚ وَعَلَي الْاَعْرَافِ رِجَالٌ يَّعْرِفُوْنَ كُلًّاۢ بِسِيْمٰىهُمْ ۚ وَنَادَوْا اَصْحٰبَ الْجَنَّةِ اَنْ سَلٰمٌ عَلَيْكُمْ ۣ لَمْ يَدْخُلُوْهَا وَهُمْ يَطْمَعُوْنَ 46۔ حجاب سے مراد جنت اور دوزخ کے درمیان کی دیوار ہے : وَبَيْنَهُمَا حِجَابٌ ۚ وَعَلَي الْاَعْرَافِ رِجَالٌ يَّعْرِفُوْنَ كُلًّاۢ بِسِيْمٰىهُمْ ، حجاب مراد جیسا کہ خود قرا ان کے دوسرے مقام سے واضح ہے، وہ دیور ہے جو دوزخ اور جنت کے درمیان کھڑی کردی جائے گی۔ سورة حدید میں ہے۔ فضرب بینہم بسور (حدید۔ 14) (پس ان کے درمیان ایک دیوار کھڑی کردی جائے گی) ایک ایسی دیوار کے طور و عرض کا اندازہ کون کرسکتا ہے جو پورے عالم جنت اور سارے عالم دوزخ کے درمیان حد فاصل کا کام دے گا جب کہ صرف جنت کی وسعتوں کی تمثیل قرا ان نے آسمانوں اور زمین کی وسعتوں سے دی ہے۔ اعراف کا مفہوم : اعراف، عُرف کی جمع ہے، عرف گھوڑے کی پیشانی کی چوٹی اور مرغ کی کلگی کو کہتے ہیں۔ یہیں سے یہ لفظ کسی مینارہ یا برجی یا دیدبان کے لیے استعمال ہوا جو کسی اونچی دیوار یا پہاڑ پر بنا دیا جائے، جہاں سے تمام اطراف و جوانب کا بیک نظر مشاہدہ ہوسکے۔ قرآن کے اسلوب بیان سے واضح ہے کہ جنت و دوخ کے درمیان جو دیوار کھڑی کی جائے گی، یہ اعراف یعنی مینارے اور برجیاں اسی دیوار پر ہوں گے جہاں سے جنت و دوزخ کے تمام مناظر کا مشاہدہ ہوسکے۔ قرآن کے اسلوب بیان سے واضح ہے کہ جنت و دوزخ کے درمیان جو دیوار کھڑی کی جائے گی یہ اعراف یعنی مینارے اور برجیاں اسی دیوار پر ہوں گے جہاں سے جنت و دوزخ کے تمام مناظر کا مشاہدہ ہوسکے گا۔ رجال سے مراد : رجال کا لفظ یوں تو اپنے عام مفہوم میں بھی استعمال ہوتا ہے لیکن عربیت کا ذوق رکھنے والے جانتے ہیں کہ اس سے بالعموم نمایاں اور ممتاز اشخاص مراد ہوتے ہیں۔ مثلا رجال لا تلہیہم تجارۃ ولا بیع عن ذکر اللہ (نور 37) (ایسے رجال جن کو تجارت اور خریدو فروخت یاد الٰہی سے غافل نہیں کرتی) ‘ من المومنین رجال صدقوا ما عاھدوا اللہ علیہ (احزاب :23) (اور اہل ایمان میں ایسے رجال ہیں جنہوں نے اس عہد کو سچ کردکھایا جو خدا سے انہوں نے باندھا)۔ یہیں آیت 48 میں بھی یہ لفظ ائمہ کفر کے لیے استعمال ہوا ہے۔ وَنَادٰٓي اَصْحٰبُ الْاَعْرَافِ رِجَالًا يَّعْرِفُوْنَهُمْ بِسِيْمٰىهُمْ قَالُوْا مَآ اَغْنٰى عَنْكُمْ جَمْعُكُمْ وَمَا كُنْتُمْ تَسْتَكْبِرُوْنَ۔ ‘ کلا ’ لفظ کل ہم دوسرے مقام میں بتا چکے ہیں کہ جب یہ جماعتوں یا اشخاص کے ذکر کے بعد اس طرح آئے جس طرح یہاں آیا ہے تو یہ اپنے مفہوم کے اعتبار سے معرفہ بن جاتا ہے۔ یعنی اس سے مراد وہی گروہ یا اشکاص ہوں گے جن کا ذکر اوپر گزرا۔ یہاں اوپر اہل جنت اور اہل دوخ کا ذکر ہوا چناچہ اس سے مراد وہی دونوں گروہ بحیثیت گروہ ہیں۔ اہل جنت اور اہل دوزخ اپنی نمایاں علامتوں سے ممتاز ہوں گے :۔ سیما کے معنی علامت اور نشان کے ہیں مثلا سیماھم فی وجوہہم من اثر السجود، قرآن مجید اور احادیث دونوں میں اس بات کے اشارات موجود ہیں کہ قیامت میں اہل ایمان اور اہل کفر دونوں اپنے اپنے اعمال کے اثرات سے ممتاز و ممیز ہوں گے مسلم شریف میں ایک حدیث ہے کہ لوگوں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کہ آپ کی امت میں سے جو لوگ آپ کے بعد آئیں گے آپ ان کو کیسے پہچانیں گے ؟ آپ نے فرمایا، اگر ایک شخص کے پنچ کلیان گھوڑے دوسرے گھوڑوں میں ملے ہوئے ہوں تو کیا وہ ان کو پہچان نہ لے گا ؟ لوگوں نے کہا، یہ بات تو ٹھیک ہے یا رسول اللہ۔ آپ نے فرمایا اسی طرح میری امت کے لوگ قیامت کے دن اپنے وضو کے آثار سے اس طرح نمایاں ہوں گے کہ ان کی پیشانیاں اور ان کے ہاتھ پاؤں چمکتے ہوں گے۔ ابولہب کی بیوی کے متعلق خود قرآن مجید میں مذکور ہے کہ قیامت کے دن اس کے گلے میں اس طرح کی رسی پڑی ہوئی ہوگی جس طرح کی رسی ایندھن جمع کرنے والی لونڈیاں اپنے گلے میں ڈال کر لکڑیاں چننے کے لیے نکلا کرتی ہیں۔ اس نوع کے بعض اشارات معراج سے متعلق احادیث میں بھی موجود ہیں۔ غرض یہ بات واضح ہے کہ اہل ایمان ہوں یا اہل کفر دونوں گروہ اپنے اپنے محل میں اپنی نمایاں نشانیوں اور علامات کے ذریعے ممتاز ہوں گے اور اہل اعراف ان علامات کے واسطہ سے اہل جنت کے صدیقین، شہدا اور صالحین و ابرار کو بھی پہچان لیں گے اور اہل دوزخ کے لیڈروں اور اشرار و مفسدین کو بھی۔ اجزائے کلام کی تشریح کے بعد قابل غور سوال صرف یہ باقی رہ جاتا ہے کہ اصحاب الاعراف کون لوگ ہوں گے ابن جریر نے اس سوال کے جواب میں چار قول نقل کیے ہیں۔ ایک یہ کہ یہ وہ لوگ ہوں گے جن کی نیکیاں اور بدیاں دونوں قول میں برابر برابر اتری ہوں گی، اس وجہ سے ان کا فیصلہ ابھی معلق ہوگا کہ دوخ میں بھیجے جائیں یا جنت میں۔ دوسرا یہ کہ یہ علما اور فقہا کا گروہ ہوگا۔ تیسرا یہ کہ یہ وہ لوگ ہوں گے جنہوں نے اپنے ماں باپ کی اجازت کے بغیر جہاد میں حصہ لیا ہوگا۔ چوتھا یہ کہ یہ ملائکہ ہوں گے۔ ان میں سے مؤخر الذکر دونوں قول تو بالکل ہی بےجان ہیں۔ ان کی تائید میں کوئی ادنی اشارہ بھی قرآن میں موجود نہیں ہے اس وجہ سے ان پر کسی گفتگو کی ضرورت نہیں ہے۔ پہلا قول اگرچہ بہت مشہور ہے یہاں تک کہ مصرع از دوزخیاں پرس کہ اعراف بہشت است، ہمارے لٹریچر میں ضرب المثل کی حیثیت حاصل کردیا ہے لیکن کئی پہلوؤوں سے یہ قول بھی ضعیف معلوم ہوتا ہے۔ ایک یہ کہ یہاں ان کے لیے رجال کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ یہ لفظ، جیسا کہ ہم نے اوپر اشارہ کیا، جب اس طرح آتا ہے جس طرح یہاں آیا ہے تو اس سے مراد نمایاں اشخاص و رجال ہوتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ جن لوگوں کا حال یہ بیان کیا جاتا ہے کہ ان کی نیکیاں اتنی بھی نہ ہوں گی کہ ان کی بدیوں پر بھاری ہوسکیں آخر ان کا ایسا نمایاں وصف کیا ہے جس کے سبب سے ان کا ذکر اس لفظ سے کیا گیا ؟ دوسرا یہ کہ جن کی نیکیاں اور بدیاں دونوں برابر ہوں گی ضروری نہیں کہ وہ سب مرد ہی ہوں ان میں عورتین بھی ہوسکتی ہیں۔ پھر ان کے لیے رجال کا لفظ کیوں استعمال ہوا، کوئی ایسا لفظ کیوں نہ استعمال ہوا جو جامع نوعیت کا ہوتا مثلاً طائفہ یا امت یا ان کے ہم معنی کوئی لفظ ؟ تیسرا یہ کہ یہاں کسی ایک لفظ سے بھی نہ تو یہ بات نکلتی کہ یہ ایک ایسے گروہ کا ماجر بیان ہو رہا ہے جس کا معاملہ ابھی معلق ہے اور نہ یہ بات نکلتی کہ ان کو عراف کی یہ سیر کرانے سے مقصود کیا ہے حالانکہ موقع ایسا ہے کہ یہ بات واضح ہونی چاہیے تھی۔ چوتھا یہ کہ یہ لوگ اہل جنت اور اہل دوزخ کو جس انداز میں مخاطب کریں گے، ان کو مخاطب کر کے جو جو باتیں فرمائیں گے اور ان کے ساتھ جس اعزازو اکرام کا معاملہ مزکور ہوا ہے وہ سب اس امر کے خلاف ہے کہ یہ ایک ایسے گروہ کا ذکر ہو جس کی اپنی نجات کا معاملہ ابھی معلق اور جس کی اپنی کارگزاری کی نوعیت یہ ہو کہ نیکی اور بدی دونوں برابر برابر ہو کر رہ گئی ہوں۔ قرا ان کے بیان سے واضح ہے کہ یہ لوگ اہل جنت کو مبارکباد دیں گے، اہل دوزخ کے لیڈروں کو سرزنش اور ملامت کریں گے کہ تم دنیا میں بہت اتراتے اور اکڑتے رہے ہو، بتاؤ تمہاری جمعیت اور تمہارا سارا سرمایہ غرور کہا گیا ؟ ان کو لتاریں گے کہ تم خدا کی ساری نعمتوں کا اجارہ دار تنہا اپنے آپو کو سمجھتے تھے، غریب مسلمانوں کو کسی فضل کا سزوار نہیں سمجھتے تھے، اب دیکھو تم کہا ہوں اور وہ کہاں ہیں ؟ آخر میں اہل جنت کو تمیکن اور دوام و استمرار کی بشارت دیں گے، غور کیجیے کہ یہ ساری باتیں ایسے لوگوں کی زبان سے کس طرح نکل سکتی ہیں جنہیں خود اپنی نجات کی طرح کی باتیں کسی مذبذبت و متردد گروہ کے منہ سے نکل سکیں اور نہ اخلاقی پہلو سے یہ ایسے لوگو کی زبان سے زیب دیتی ہیں جن کے اپنے کارنامے کچھ زیادہ وقیع نہ ہوں۔ ان وجوہ سے ہمارے نزدیک یہ قول اپنی شہرت کے باوجود کچھ اہمیت نہیں رکھتا۔ صحیح قول ہمارے نزدیک دوسرا ہے۔ ابن جریر نے یہ قول اپنی مجاہد کی طرف منسوب کیا ہے جن کا مرتبہ تفسیر میں معلوم و معروف ہے۔ مجاہد نے علماء اور صلحاء سے مراد ظاہر ہے کہ ان لوگوں کو لیا ہے جو دنیا میں حق و باطل کی کشمکش میں حق کے علم بردار، خیر کے داعی اور منکر سے روکنے والے رہے ہیں۔ جنہوں نے حق کی حمایت میں اہل باطل کے چرکے سہے ہیں اور جو مظلوموں کی مدافعت میں سینہ سپر ہو کر کھڑے ہوئے۔ ایسے علما و فقہاء یا بالفاظ دیگر رجال امت بلا شبہ قیامت کے دن اس اعزاز کے سزوار ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کو اعراف کی بلندیوں سے جنت اور دوزخ دونوں کا مشاہدہ کرائے تاکہ وہ حق و باطل دونوں کا آخری انجام اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں اور اپنی زبانوں سے رفقائے حق کو مبارک باد دیں اور دشمنان حق کو سرزنش کریں۔ وَنَادَوْا اَصْحٰبَ الْجَنَّةِ اَنْ سَلٰمٌ عَلَيْكُمْ ۣ لَمْ يَدْخُلُوْهَا وَهُمْ يَطْمَعُوْنَ۔ یہ لوگ اعراف کی بلندیوں سے سب سے پہلے اہل جنت کو سلامتی و مبارکی کا پیغام دیں گے۔ لم یدخلوہا و ھم یطمعون سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ان کو جنت میں بھیجنے سے پہلے ہی یہ مشاہدہ کرایا جائے گا تاکہ وہ اللہ تعالیٰ کے وعدے کی سچائی ہر پہلو سے اپنی آنکھوں سے دیکھ کر جنت میں داخل ہوں۔ وھم یطمعون کے الفاظ سے ان کی تواضع جھلکتی ہے۔ باوجودیکہ یہ سارا اعزازو اکرام صاف شہادت رہا ہوگا کہ اللہ کے ہاں ان کا مرتبہ و مقام کیا ہے لیکن وہ اپنی تواضع و فروتنی کے سبب سے اپنے آپ کو امیدوار رحمت ہی کے درجے میں سمجھیں گے چناچہ یہاں الفاظ ٹھیک ٹھیک ان کی ذہنی کیفیت کے اعتبار سے استعمال ہوئے ہیں۔ یہ ملحوظ رہے کہ جو لوگ اللہ کی شانیں جانتے ہیں وہ اپنے آپ کو امید اور طمع کے درجے سے اونچا کبھی نہیں لے جاتے، یہ تنگ ظرفوں کا شیوہ ہے کہ وہ بہت تھوڑے میں بہک جاتے ہیں۔ حضرت ابراہی خلیل اللہ جیسے جلیل القدر پیغمبر فرماتے ہیں، والذی اطمع ان یغفر لی خطیئتی یوم الدین (شعراء :82) (اور وہ کہ جس سے میں یہ امید رکھتا ہوں کہ وہ جزا و سزا کے دن میری غلطی معاف فرمائے گا) ہمارے حضور نے ایک مرتبہ فرمایا، کوئی اپنے عمل سے جنت میں نہیں جائے گا، لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ آپ بھی ؟ ارشاد ہوا ہاں میں بھی، الا ان یتغمدنی اللہ برحمتہ، میں بھی اسی وقت جنت میں جاؤں گا، جب اللہ کی رحمت مجھے ڈھانک لے۔
Top