Tafheem-ul-Quran - Yunus : 21
وَ اِذَاۤ اَذَقْنَا النَّاسَ رَحْمَةً مِّنْۢ بَعْدِ ضَرَّآءَ مَسَّتْهُمْ اِذَا لَهُمْ مَّكْرٌ فِیْۤ اٰیَاتِنَا١ؕ قُلِ اللّٰهُ اَسْرَعُ مَكْرًا١ؕ اِنَّ رُسُلَنَا یَكْتُبُوْنَ مَا تَمْكُرُوْنَ
وَاِذَآ : اور جب اَذَقْنَا : ہم چکھائیں النَّاسَ : لوگ رَحْمَةً : رحمت مِّنْۢ بَعْدِ : بعد ضَرَّآءَ : تکلیف مَسَّتْھُمْ : انہیں پہنچی اِذَا : اس وقت لَھُمْ : ان کے لیے مَّكْرٌ : حیلہ فِيْٓ : میں اٰيَاتِنَا : ہماری آیات قُلِ : آپ کہ دیں اللّٰهُ : اللہ اَسْرَعُ : سب سے جلد مَكْرًا : خفیہ تدبیر اِنَّ : بیشک رُسُلَنَا : ہمارے فرشتے يَكْتُبُوْنَ : وہ لکھتے ہیں مَا تَمْكُرُوْنَ : جو تم حیلہ سازی کرتے ہو
لوگوں کا حال یہ ہے کہ مصیبت کے بعد جب اُنہیں رحمت کا مزا چکھاتے ہیں تو فوراً ہی وہ ہماری نشانیوں کے معاملے میں چال بازیاں شروع کر دیتے ہیں۔29 ان سے کہو”اللہ اپنی چال میں تم سے زیادہ تیز ہے، اُس کے فرشتے تمہاری سب مکّاریوں کو قلمبند کر رہے ہیں۔“30
سورة یُوْنُس 29 یہ پھر اسی قحط کی طرف اشارہ ہے جس کا ذکر آیات 1112 میں گزر چکا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ تم نشانی آخر کس منہ سے مانگتے ہو۔ ابھی جو قحط تم پر گزرا ہے اس میں تم اپنے ان معبودوں سے مایوس ہوگئے تھے جنہیں تم نے اللہ کے ہاں اپنا سفارشی ٹھیرا رکھا تھا اور جن کے متعلق کہا کرتے تھے کہ فلاں آستانے کی نیاز تو تیر بہدف ہے۔ اور فلاں درگاہ پر چڑھاوا چڑھانے کی دیر ہے کہ مراد بر آتی ہے۔ تم نے دیکھ لیا کہ ان نام نہاد خداؤں کے ہاتھ میں کچھ نہیں ہے اور سارے اختیارات کا مالک صرف اللہ ہے۔ اسی وجہ سے تو آخرکار تم اللہ ہی سے دعائیں مانگنے لگے تھے۔ کیا یہ کافی نشانی نہ تھی کہ تمہیں اس تعلیم کے برحق ہونے کا یقین آجاتا جو محمد ﷺ تم کو دے رہے ہیں ؟ مگر اس نشانی کو دیکھ کر تم نے کیا کیا ؟ جونہی کہ قحط دور ہوا اور باران رحمت نے تمہاری مصیبت کا خاتمہ کردیا، تم نے اس بلا کے آنے اور پھر اس کے دور ہونے کے متعلق ہزار قسم کی توجیہیں اور تاویلیں (چالبازیاں) کرنی شروع کردیں تاکہ توحید کے ماننے سے بچ سکو اور اپنے شرک پر جمے رہ سکو۔ اب جن لوگوں نے اپنے ضمیر کو اس درجہ خراب کرلیا ہو انہیں آخر کونسی نشانی دکھائی جائے اور اس کے دکھانے سے حاصل کیا ہے ؟ سورة یُوْنُس 30 اللہ کی چال سے مراد یہ ہے کہ اگر تم حقیقت کو نہیں مانتے اور اس کے مطابق اپنا رویہ درست نہیں کرتے تو وہ تمہیں اسی باغیانہ روش پر چلتے رہنے کی چھوٹ دے دے گا، تم کو جیتے جی اپنے رزق اور اپنی نعمتوں سے نوازتا رہے گا جس سے تمہارا نشہ زندگانی یونہی تمہیں مست کیے رکھے گا، اور اس مستی کے دوران جو کچھ تم کرو گے وہ سب اللہ کے فرشتے خاموشی کے ساتھ بیٹھے لکھتے رہیں گے، حتی کہ اچانک موت کا پیغام آجائے گا اور تم اپنے کرتوتوں کا حساب دینے کے لیے دھر لیے جاؤ گے۔
Top