Tafheem-ul-Quran - Yunus : 20
وَ یَقُوْلُوْنَ لَوْ لَاۤ اُنْزِلَ عَلَیْهِ اٰیَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ١ۚ فَقُلْ اِنَّمَا الْغَیْبُ لِلّٰهِ فَانْتَظِرُوْا١ۚ اِنِّیْ مَعَكُمْ مِّنَ الْمُنْتَظِرِیْنَ۠   ۧ
وَيَقُوْلُوْنَ : اور وہ کہتے ہیں لَوْ : اگر کیوں لَآ اُنْزِلَ : نہ اتری عَلَيْهِ : اس پر اٰيَةٌ : کوئی نشانی مِّنْ رَّبِّهٖ : اس کے رب سے فَقُلْ : تو کہ دیں اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں الْغَيْبُ : غیب لِلّٰهِ : اللہ کیلئے فَانْتَظِرُوْا : سو تم انتظار کرو اِنِّىْ : میں مَعَكُمْ : تمہارے ساتھ مِّنَ : سے الْمُنْتَظِرِيْنَ : انتظار کرنے والے
اور یہ جو وہ کہتے ہیں کہ اِس نبی ؐ پر اِ س کے ربّ کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہ اُتاری گئی،27 تو اِن سے کہو ”غیب کا مالک و مختار تو اللہ ہی ہے، اچھا، انتظار کرو ، میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں۔“28
سورة یُوْنُس 27 یعنی اس بات کی نشانی کہ یہ واقعی نبی برحق ہے اور جو کچھ پیش کر رہا ہے وہ بالکل درست ہے۔ اس سلسلہ میں یہ بات پیش نظر رہے کہ نشانی کے لیے ان کا یہ مطالبہ کچھ اس بنا پر نہیں تھا کہ وہ سچے دل سے دعوت حق کو قبول کرنے اور اس کے تقاضوں کے مطابق اپنے اخلاق کو، عادت کو، نظام معاشرت و تمدن کو، غرض اپنی پوری زندگی کو ڈھال لینے کے لیے تیار تھے اور بس اس وجہ سے ٹھیرے ہوئے تھے کہ نبی کی تائید میں کوئی نشانی ابھی انہوں نے ایسی نہیں دیکھی تھی جس سے انہیں اس کی نبوت کا یقین آجائے۔ اصل بات یہ تھی کہ نشانی کا یہ مطالبہ محض ایمان نہ لانے کے لیے ایک بہانے کے طور پیش کیا جاتا تھا۔ جو کچھ بھی ان کو دکھایا جاتا اس کے بعد وہ یہی کہتے کہ کوئی نشانی تو ہم کو دکھائی ہی نہیں گئی۔ اس لیے کہ وہ ایمان لانا چاہتے نہ تھے۔ دنیوی زندگی کے ظاہری پہلو کو اختیار کرنے میں یہ جو آزادی ان کو حاصل تھی کہ نفس کی خواہشات و رغبات کے مطابق جس طرح چاہیں کام کریں اور جس چیز میں لذت یا فائدہ محسوس کریں اس کے پیچھے لگ جائیں، اس کو چھوڑ کر وہ ایسی غیبی حقیقتوں (توحید و آخرت) کو ماننے کے لیے تیار نہ تھے جنہیں مان لینے کے بعد ان کو اپنا سارا نظام حیات مستقل اخلاقی اصولوں کی بندش میں باندھنا پڑجاتا۔ سورة یُوْنُس 28 یعنی جو کچھ اللہ نے اتارا ہے وہ تو میں نے پیش کردیا، اور جو اس نے نہیں اتارا وہ میرے اور تمہارے لیے ”غیب“ ہے جس پر سوائے خدا کے کسی کا اختیار نہیں، وہ چاہے تو اتارے اور نہ چاہے تو نہ اتارے۔ اب اگر تمہارا ایمان لانا اسی پر موقوف ہے کہ جو کچھ خدا نے نہیں اتارا ہے وہ اترے تو اس کے انتظار میں بیٹھے رہو، میں بھی دیکھوں گا کہ تمہاری یہ ضد پوری کی جاتی ہے یا نہیں۔
Top