Tafheem-ul-Quran - Al-Israa : 64
وَ اسْتَفْزِزْ مَنِ اسْتَطَعْتَ مِنْهُمْ بِصَوْتِكَ وَ اَجْلِبْ عَلَیْهِمْ بِخَیْلِكَ وَ رَجِلِكَ وَ شَارِكْهُمْ فِی الْاَمْوَالِ وَ الْاَوْلَادِ وَعِدْهُمْ١ؕ وَ مَا یَعِدُهُمُ الشَّیْطٰنُ اِلَّا غُرُوْرًا
وَاسْتَفْزِزْ : اور پھسلا لے مَنِ : جو۔ جس اسْتَطَعْتَ : تیرا بس چلے مِنْهُمْ : ان میں سے بِصَوْتِكَ : اپنی آواز سے وَاَجْلِبْ : اور چڑھا لا عَلَيْهِمْ : ان پر بِخَيْلِكَ : اپنے سوار وَرَجِلِكَ : اور پیادے وَشَارِكْهُمْ : اور ان سے ساجھا کرلے فِي : میں الْاَمْوَالِ : مال (جمع) وَالْاَوْلَادِ : اور اولاد وَعِدْهُمْ : اور وعدے کر ان سے وَمَا يَعِدُهُمُ : اور نہیں ان سے وعدہ کرتا الشَّيْطٰنُ : شیطان اِلَّا : مگر (صرف) غُرُوْرًا : دھوکہ
تُو جس جس کو اپنی دعوت سے پھِسلا سکتا ہے پِھسلا لے76، ان پر اپنے سوار اور پیادے چڑھا لا،77 مال اور اولاد میں ان کے ساتھ سا جھا لگا،78 اور ان کو وعدوں کے جال میں پھانس79۔۔۔۔ اور شیطان کے وعدے ایک دھوکے کے سوا اور کچھ بھی نہیں
سورة بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل 76 اصل میں لفظ ”استفزاز“ استعمال ہوا ہے، جس کے معنی استحفاف کے ہیں۔ یعنی کسی کو ہلکا اور کمزور پا کر اسے بہا لے جانا، یا اس کے قدم پھسلا دینا۔ سورة بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل 77 اس فقرے میں شیطان کو اس ڈاکو سے تشبیہ دی گئی ہے جو کسی بستی پر اپنے سوار اور پیادے چڑھا لائے اور ان کو اشارہ کرتا جائے کہ ادھر لوٹو، ادھر چھاپہ مارو، اور وہاں غارتگری کرو۔ شیطان کے سواروں اور پیادوں سے مراد وہ سب جن اور انسان ہیں جو بیشمار مختلف شکلوں اور حیثیتوں میں ابلیس کے مشن کی خدمت کر رہے ہیں۔ سورة بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل 78 یہ ایک بڑا ہی معنی خیز فقرہ ہے جس میں شیطان اور اس کے پیروؤں کے باہمی تعلق کی پوری تصویر کھینچ دی گئی ہے۔ جو شخص مال کمانے اور اس کو خرچ کرنے میں شیطان کے اشاروں پر چلتا ہے، اس کے ساتھ گویا شیطان مفت کا شریک بنا ہوا ہے۔ محنت میں اس کا کوئی حصہ نہیں، جرم اور گناہ اور غلط کاری کے برے نتائج میں وہ حصہ دار نہیں، مگر اس کے اشاروں پر یہ بیوقوف اس طرح چل رہا ہے جیسے اس کے کاروبار میں وہ برابر کا شریک، بلکہ شریک غالب ہے۔ اسی طرح اولاد تو آدمی کی اپنی ہوتی ہے، اور اسے پالنے پوسنے میں سارے پاپڑ آدمی خود بیلتا ہے، مگر شیطان کے اشاروں پر وہ اس اولاد کو گمراہی اور بداخلاقی کی تربیت اس طرح دیتا ہے، گویا اس اولاد کا تنہا وہی باپ نہیں ہے بلکہ شیطان بھی باپ ہونے میں اس کا شریک ہے۔ سورة بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل 79 یعنی ان کو غلط امیدیں دلا۔ ان کو جھوٹی توقعات کے چکر میں ڈال۔ ان کو سبز باغ دکھا۔
Top