Tafheem-ul-Quran - Al-Israa : 65
اِنَّ عِبَادِیْ لَیْسَ لَكَ عَلَیْهِمْ سُلْطٰنٌ١ؕ وَ كَفٰى بِرَبِّكَ وَكِیْلًا
اِنَّ : بیشک عِبَادِيْ : میرے بندے لَيْسَ : نہیں لَكَ : تیرا عَلَيْهِمْ : ان پر سُلْطٰنٌ : زور۔ غلبہ وَكَفٰى : اور کافی بِرَبِّكَ : تیرا رب وَكِيْلًا : کارساز
یقیناً میرے بندوں پر تجھے کوئی اقتدار حاصل نہ ہوگا،80 اور توکّل کے لیے تیرا ربّ کافی ہے۔“81
سورة بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل 80 اس کے دو مطلب ہیں، اور دونوں اپنی اپنی جگہ صحیح ہیں۔ ایک یہ کہ میرے بندوں، یعنی انسانوں پر تجھے یہ اقتدار حاصل نہ ہوگا کہ تو انہیں زبردستی اپنی راہ پر کھینچ لے جائے۔ تو فقط بہکانے اور پھسلانے اور غلط مشورے دینے اور جھوٹے وعدے کرنے کا مجاز کیا جاتا ہے۔ مگر تیری بات کو قبول کرنا یا نہ کرنا ان بندوں کا اپنا کام ہوگا۔ تیرا ایسا تسلط ان پر نہ ہوگا کہ وہ تیری راہ پر جانا چاہیں یا نہ چاہیں، بہرحال تو ہاتھ پکڑ کر ان کو گھسیٹ لے جائے۔ دوسرا مطلب یہ ہے کہ میرے خاص بندوں، یعنی صالحین پر تیرا بس نہ چلے گا۔ کمزور اور ضعیف الارادہ لوگ تو ضرور تیرے وعدوں سے دھوکا کھائیں گے، مگر جو لوگ میری بندگی پر ثابت قدم ہوں، وہ تیرے قابو میں نہ آسکیں گے۔ سورة بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل 81 یعنی جو لوگ اللہ پر اعتماد کریں، اور جن کا بھروسہ اسی کی رہنمائی اور توفیق اور مدد پر ہو، ان کا بھروسہ ہرگز غلط ثابت نہ ہوگا۔ انہیں کسی اور سہارے کی ضرورت نہ ہوگی۔ اللہ ان کی ہدایت کے لیے بھی کافی ہوگا اور ان کی دست گیری و اعانت کے لیے بھی۔ البتہ جن کا بھروسہ اپنی طاقت پر ہو، یا اللہ کے سوا کسی اور پر ہو، وہ اس آزمائش سے بخیریت نہ گزر سکیں گے۔
Top