Tafheem-ul-Quran - Al-Israa : 76
وَ اِنْ كَادُوْا لَیَسْتَفِزُّوْنَكَ مِنَ الْاَرْضِ لِیُخْرِجُوْكَ مِنْهَا وَ اِذًا لَّا یَلْبَثُوْنَ خِلٰفَكَ اِلَّا قَلِیْلًا
وَاِنْ : اور تحقیق كَادُوْا : قریب تھا لَيَسْتَفِزُّوْنَكَ : کہ تمہیں پھسلا ہی دیں مِنَ : سے الْاَرْضِ : زمین (مکہ) لِيُخْرِجُوْكَ : تاکہ وہ تمہیں نکال دیں مِنْهَا : یہاں سے وَاِذًا : اور اس صورت میں لَّا يَلْبَثُوْنَ : وہ نہ ٹھہرپاتے خِلٰفَكَ : تمہارے پیچھے اِلَّا : مگر قَلِيْلًا : تھوڑا
اور یہ لوگ اس بات پر بھی تُلے رہے ہیں کہ تمہارے قدم اِس سرزمین سے اُکھاڑ دیں اور تمہیں یہاں سے نکال باہر کریں۔ لیکن اگر یہ ایسا کریں گے تو تمہارے بعد یہ خود یہاں کچھ زیادہ دیر نہ ٹھہر سکیں گے۔89
سورة بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل 89 یہ صریح پیشین گوئی ہے جو اس وقت تو صرف ایک دھمکی نظر آتی تھی، مگر دس گیارہ سال کے اندر ہی حرف بحرف سچی ثابت ہوگئی۔ اس سورة کے نزول پر ایک ہی سال گزرا تھا کہ کفار مکہ نے نبی ﷺ کو وطن سے نکل جانے پر مجبور کردیا اور اس پر 8 سال سے زیادہ نہ گزرے تھے کہ آپ فاتح کی حیثیت سے مکہ معظمہ میں داخل ہوئے۔ اور پھر دو سال کے اندر اندر سر زمین عرب مشرکین کے وجود سے پاک کردی گئی۔ پھر جو بھی اس ملک میں رہا مسلمان بن کر رہا، مشرک بن کر وہاں نہ ٹھیر سکا۔
Top