Tafseer-e-Saadi - At-Tawba : 7
وَ اِنْ كَادُوْا لَیَسْتَفِزُّوْنَكَ مِنَ الْاَرْضِ لِیُخْرِجُوْكَ مِنْهَا وَ اِذًا لَّا یَلْبَثُوْنَ خِلٰفَكَ اِلَّا قَلِیْلًا
وَاِنْ : اور تحقیق كَادُوْا : قریب تھا لَيَسْتَفِزُّوْنَكَ : کہ تمہیں پھسلا ہی دیں مِنَ : سے الْاَرْضِ : زمین (مکہ) لِيُخْرِجُوْكَ : تاکہ وہ تمہیں نکال دیں مِنْهَا : یہاں سے وَاِذًا : اور اس صورت میں لَّا يَلْبَثُوْنَ : وہ نہ ٹھہرپاتے خِلٰفَكَ : تمہارے پیچھے اِلَّا : مگر قَلِيْلًا : تھوڑا
بھلا مشرکوں کے لئے (جنہوں نے عہد توڑ ڈالا) خدا اور اس کے رسول ﷺ کے نزدیک عہد کیونکر (قائم) رہ سکتا ہے ؟ ہاں جن لوگوں کے ساتھ تم نے مسجد محترم (یعنی خانہ کعبہ) کے نزدیک عہد کیا ہے اگر وہ (اپنے عہد پر) قائم رہیں تو تم بھی اپنے قول وقرار (پر) قائم رہو۔ بیشک خدا پرہیزگاروں کو دوست رکھتا ہے۔
آیت 7 یہ اس حکمت الٰہی کا بیان ہے جو اس بات کی موجب ہے کہ اللہ اور اس کا رسول مشرکین سے بری ہوں۔ چناچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا :: (آیت) ” کیوں کر ہو مشرکین کے لئے کوئی عہد اللہ کے نزدیک اور اس کے رسول کے نزدیک ؟ “ کیا انہوں نے واجبات ایمان کو قائم کیا ہے ؟ یا انہوں نے رسول اللہ ﷺ اور اہل ایمان کو اذیت دینا چھوڑ دی ہے ؟۔۔۔ (بلکہ) انہوں نے حق کے خلاف جنگ کی اور باطل کی مدد کی۔ کیا انہوں نے زمین میں فساد پھیلانے کی بھرپور کوشش کر کے اپنے آپ کو اس بات کا مستحق نہیں ٹھہرا لیا کہ اللہ تعالیٰ ان سے بری الذمہ ہو، اللہ اور اس کے رسول کے ہاں ان کے لئے کوئی عہد اور ذمہ نہ ہو ؟ (الا الذین عھد تم) ” سوائے ان کے جن سے تم نے عہد کیا “ یعنی مشرکین میں سے جن کے ساتھ تم نے معاہدہ کیا (عند المسجد الحرام) ” مسجد حرام کے پاس “ پس اس عہد میں۔۔۔ خاص طور پر فضیلت والی اس جگہ پر۔۔۔ ان کے لئے حرمت ہے جو اس بات کی موجب ہے کہ ان کی رعایت رکھی جائے۔ : (آیت) ” پس جب تک وہ اپنے عہد پر قائم رہیں تو تم بھی اپنے عہد پر قائم رہو۔ بیشک اللہ اہل تقویٰ کو پسند کرتا ہے۔ “ بنا بریں اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا :
Top