Tafheem-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 181
لَقَدْ سَمِعَ اللّٰهُ قَوْلَ الَّذِیْنَ قَالُوْۤا اِنَّ اللّٰهَ فَقِیْرٌ وَّ نَحْنُ اَغْنِیَآءُ١ۘ سَنَكْتُبُ مَا قَالُوْا وَ قَتْلَهُمُ الْاَنْۢبِیَآءَ بِغَیْرِ حَقٍّ١ۙ وَّ نَقُوْلُ ذُوْقُوْا عَذَابَ الْحَرِیْقِ
لَقَدْ سَمِعَ : البتہ سن لیا اللّٰهُ : اللہ قَوْلَ : قول (بات) الَّذِيْنَ : جن لوگوں نے قَالُوْٓا : کہا اِنَّ اللّٰهَ : کہ اللہ فَقِيْرٌ : فقیر وَّنَحْنُ : اور ہم اَغْنِيَآءُ : مالدار سَنَكْتُبُ : اب ہم لکھ رکھیں گے مَا قَالُوْا : جو انہوں نے کہا وَقَتْلَھُمُ : اور ان کا قتل کرنا الْاَنْۢبِيَآءَ : نبی (جمع) بِغَيْرِ حَقٍّ : ناحق وَّنَقُوْلُ : اور ہم کہیں گے ذُوْقُوْا : تم چکھو عَذَابَ : عذاب الْحَرِيْقِ : جلانے والا
اللہ نےان لوگوں کاقول سنا جو کہتے ہیں کہ اللہ فقیرہے اور ہم غنی ہیں۔128 ان کی یہ باتیں بھی ہم لکھ لیں گے ، اور اس سے پہلے جو وہ پیغمبروں کو ناحق قتل کرتے رہے ہیں وہ بھی ان کے نامہٴ اعمال میں ثبت ہے۔ ( جب فیصلہ کا وقت آئےگا اس وقت) ہم ان سے کہیں گے کہ لو، اب عذاب جہنم کا مزا چکھو
سورة اٰلِ عِمْرٰن 128 یہ یہودیوں کا قول تھا۔ قرآن مجید میں جب یہ آیت آئی کہ مَنْ ذَاالَّذِیْ یُقْرِضُ اللہَ قَرْضًا حَسَنًا، ”کون ہے جو اللہ کو اچھا قرض دے“ ، تو اس کا مذاق اڑاتے ہوئے یہودیوں نے کہنا شروع کیا کہ جی ہاں، اللہ میاں مفلس ہوگئے ہیں، اب وہ بندوں سے قرض مانگ رہے ہیں۔
Top