Tafheem-ul-Quran - Al-Hijr : 28
لَا جُنَاحَ عَلَیْهِنَّ فِیْۤ اٰبَآئِهِنَّ وَ لَاۤ اَبْنَآئِهِنَّ وَ لَاۤ اِخْوَانِهِنَّ وَ لَاۤ اَبْنَآءِ اِخْوَانِهِنَّ وَ لَاۤ اَبْنَآءِ اَخَوٰتِهِنَّ وَ لَا نِسَآئِهِنَّ وَ لَا مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُهُنَّ١ۚ وَ اتَّقِیْنَ اللّٰهَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ شَهِیْدًا
لَا جُنَاحَ : گناہ نہیں عَلَيْهِنَّ : عورتوں پر فِيْٓ : میں اٰبَآئِهِنَّ : اپنے باپ وَلَآ : اور نہ اَبْنَآئِهِنَّ : اپنے بیٹوں وَلَآ اِخْوَانِهِنَّ : اور نہ اپنے بھائی وَلَآ : اور نہ اَبْنَآءِ اِخْوَانِهِنَّ : اور اپنے بھائیوں کے بیٹے وَلَآ : اور نہ اَبْنَآءِ اَخَوٰتِهِنَّ : اپنی بہنوں کے بیٹے وَلَا : اور نہ نِسَآئِهِنَّ : اپنی عورتیں وَلَا : اور نہ مَا مَلَكَتْ اَيْمَانُهُنَّ ۚ : جس کے مالک ہوئے ان کے ہاتھ (کنیزیں) وَاتَّقِيْنَ : اور ڈرتی رہو اللّٰهَ ۭ : اللہ اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ كَانَ : ہے عَلٰي : پر كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے شَهِيْدًا : گواہ (موجود)
ازواجِ نبیؐ کے لیے اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے کہ ان کے باپ، ان کے بیٹے ، ان کے بھائی ، ان کے بھتیجے ، ان کے بھانجے 102 ،  ان کے میل جول کی عورتیں 103 اور ان کے مملوک 104 گھروں میں آئیں۔ (اے عورتو!) تمہیں اللہ کی نافرمانی سے پرہیز کرنا چاہئے۔ اللہ ہر چیز پر نگاہ رکھتا ہے۔ 105
سورة الْاَحْزَاب 102 تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفسیر سورة نور حواشی نمبر 38 تا 42۔ اس سلسلے میں علامہ آلوسی کی یہ تشریح بھی قابل ذکر ہے کہ " بھائیوں، بھانجوں، اور بھتیجوں کے حکم میں وہ سب رشتہ دار آجاتے ہیں جو ایک عورت کے لیے حرام ہوں، خواہ وہ نَسَبی رشتہ دار ہوں یا رضاعی۔ اس فہرست میں چچا اور ماموں کا ذکر اس لیے نہیں کیا گیا کہ وہ عورت کے لیے بمنزلۂ والدین ہیں۔ یا پھر ان کے ذکر کو اس لیے ساقط کردیا گیا کہ بھانجوں اور بھتیجوں کا ذکر آجانے کے بعد ان کے ذکر کی حاجت نہیں ہے، کیونکہ بھانجے اور بھتیجے سے پردہ نہ ہونے کی جو وجہ ہے وہی چچا اور ماموں سے پردہ نہ ہونے کی وجہ بھی ہے "۔ (رعحالمعانی) سورة الْاَحْزَاب 103 تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفسیر سورة نور 43۔ سورة الْاَحْزَاب 104 تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفسیر سورة نور 44۔ سورة الْاَحْزَاب 105 اس ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ اس حکم قطعی کے آجانے کے بعد آئندہ کسی ایسے شخص کو گھروں میں بےحجاب آنے کی اجازت نہ دی جائے جو ان مستثنیٰ رشتہ داروں کے دائرے سے باہر ہو۔ دوسرا مطلب یہ بھی کہ خواتین کو یہ روش ہرگز نہ اختیار کرنی چاہیے کہ وہ شوہر کی موجودگی میں تو پردے کی پابندی کریں مگر جب وہ موجود نہ ہو تو غیر محرم مردوں کے سامنے پردہ اٹھا دیں۔ ان کا یہ فعل چاہے ان کے شوہر سے چھپا رہ جائے خدا سے تو نہیں چھپ سکتا۔
Top