Urwatul-Wusqaa - At-Tur : 28
قُلْ اَتُعَلِّمُوْنَ اللّٰهَ بِدِیْنِكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ؕ وَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ
قُلْ : فرمادیں اَتُعَلِّمُوْنَ : کیا تم جتلاتے ہو اللّٰهَ : اللہ کو بِدِيْنِكُمْ ۭ : اپنا دین وَاللّٰهُ يَعْلَمُ : اور اللہ جانتا ہے مَا : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَمَا : اور جو فِي الْاَرْضِ ۭ : زمین میں وَاللّٰهُ : اور اللہ بِكُلِّ شَيْءٍ : ہر ایک چیز کا عَلِيْمٌ : جاننے و الا
بلاشبہ ہم اس سے قبل دعائیں مانگا کرتے تھے ، بلاشبہ وہ احسان کرنے والا پیار کرنے والا ہے
ہم تو دنیا میں بھی اللہ تعالیٰ سے دعائیں مانگا کرتے تھے بلاشبہ وہ بہت احسان کرنے والا ہے : 28: البر ، احسان کرنے والا ، نیک سلوک کرنے والا ، اس کا مادہ ب ر ر ہے اور بر سے صفت مشبہ کا صیغہ بر کے معنی جنگل اور زمین کے بھی ہیں چونکہ اس میں وسعت کا تصور موجود ہے اس لیے اس سے بر کا اشتقاق ہوا جس کے معنی خوب نیکی کرنے کے ہیں چناچہ بر کی نسبت کبھی تو اللہ تعالیٰ کی طرف ہوتی ہے جیسے زیر نظر آیت میں اور کبھی بندہ کی طرف جیسے و برا بوالدیہ اور اپنے ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرنے والا ہے۔ اس لیے جب اللہ تعالیٰ کی ذات کے لیے اس کا استعمال ہوگا تو اس کے معنی ثواب عطا کرنے کے ہوں گے اور جب یہ لفظ بندہ کے لیے آئے گا تو اطاعت کرنے کے معنی دے گا جیسے بر الوالدین سے مراد ماں باپ کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا ہے اور عقوق اس کی ضد ہے۔ مطلب یہ ہے کہ وہ آپس میں دوران گفتگو اس بات کا تذکرہ بھی کریں گے کہ ہم تو دنیا میں ہمیشہ اللہ تعالیٰ سے دعا مانگا کرتے تھے کہ اے اللہ ! ہمیں سیدھی راہ دکھا اور یہ کہ اس پر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے قائم رکھ اور ہم کو دوزخ کے عذاب سے بچا اور اس طرح ہم دنیا اور آخرت دونوں کی بھلائی طلب کرتے تھے اور ہر دعا میں کہا کرتے تھے کہ ربنا اتنا فی الدنیا حسنۃ و فی الاخرۃ حسنۃ وقنا عذاب النار۔ اللہ تعالیٰ نے ہم پر بہت احسان کیا کہ ہماری دعاؤں کو قبولیت بخشی بلاشبہ وہ احسان کرنے والا اور اپنے بندوں سے بہت ہی پیار کرنے والا ہے اور اب مضمون کا رخ نبی اعظم و آخر ﷺ کی طرف پھر رہا ہے۔
Top