Tafheem-ul-Quran - An-Najm : 49
وَ اَنَّهٗ هُوَ رَبُّ الشِّعْرٰىۙ
وَاَنَّهٗ : اور بیشک وہ هُوَ رَبُّ الشِّعْرٰى : وہی رب ہے شعری (ستارے) کا
اور یہ کہ وہی شِعریٰ کا ربّ ہے،44
سورة النَّجْم 44 شِعْرٰی آسمان کا روشن ترین تارا ہے جسے مِرْزم الجوزاء، الکلب الاکبر، الکلب الجبار، الشعری العبور وغیرہ ناموں سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ انگریزی میں اس کو Sirius اور Dog Star اور Canis Majoris کہتے ہیں۔ یہ سورج سے 23 گنا زیادہ روشن ہے، مگر زمین سے اس کا فاصلہ آٹھ سال نوری سے بھی زیادہ ہے اس لیے یہ سورج سے چھوٹا اور کم روشن نظر آتا ہے۔ اہل مصر اس کی پرستش کرتے تھے، کیونکہ اس کے طلوع کے زمانے میں نیل کا فیضان شروع ہوتا تھا، اس لیے وہ سمجھتے تھے کہ یہ اسی کے طلوع کا فیضان ہے۔ جاہلیت میں اہل عرب کا بھی یہ عقیدہ تھا کہ یہ ستارہ لوگوں کی قسمتوں پر اثر انداز ہوتا ہے۔ اسی بنا پر یہ عرب کے معبودوں میں شامل تھا، اور خاص طور پر قریش کا ہمسایہ قبیلہ خُزَاعَہ اس کی پرستش کے لیے مشہور تھا۔ اللہ تعالیٰ کے ارشا کا مطلب یہ ہے کہ تمہاری قسمتیں شعریٰ نہیں بناتا بلکہ اس کا رب بناتا ہے۔
Top