Mazhar-ul-Quran - Al-A'raaf : 51
وَ لَقَدْ وَصَّلْنَا لَهُمُ الْقَوْلَ لَعَلَّهُمْ یَتَذَكَّرُوْنَؕ
وَلَقَدْ وَصَّلْنَا : اور البتہ ہم نے مسلسل بھیجا لَهُمُ : ان کے لیے الْقَوْلَ : (اپنا) کلام لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَتَذَكَّرُوْنَ : نصیحت پکڑیں
اور1 بیشک ہم نے اس کلام (یعنی قرآن) کو ان کے لیے مسلسل بھیجا تاکہ وہ نصیحت قبول کریں۔
(ف 1) شان نزول : مشرکین مکہ نے یہود مدینہ کے سرداروں کے پاس قاصد بھیج کردریافت کیا کہ کیا نبی کی نسبت کتب سابقہ میں کوئی خبر ہیی انہوں نے جواب دیا کہ حضور ﷺ کی نعت وصفت ان کی کتاب توریت میں موجود ہے جب یہ خبر قریش کو پہنچی تو حضرت موسیٰ اور نبی کی نسبت کہنے لگے کہ وہ دونوں جادوگر ہیں ان میں ایک دوسرے کے معین و مددگار ہیں موسیٰ اپنی کتاب میں لکھ گئے کہ ایک ایسا شخص پیدا ہوگا ادھر نبی ﷺ ان کی تصدیق کرتے ہیں ہم تو ان کو سچانہ جانیں گے اور نہ ان کو بلکہ دونوں کے منکر ہیں اس پر اللہ تعای نے یہ آیت نازل فرمائی اور ہمنے اس کلام یعنی قران کو ان لوگوں کی ہدایت کے لیے مسلسل بھیجا تاکہ وہ نصیحت قبول کرلیں، تو اپنی جہل سے اعتراض کردیتے تھے کہ قرآن ایک دفعہ کیوں نہ اتارا گیا یہ نہیں جانتے کہ ہماری حکمت ہے کہ قرآن کی آیات یکے بعد دیگرے ہم اس لیے نازل کرتے ہیں کہ وہ خوب غور کرکے سمجھ لیں، اور ہر روز ایک نئے فائدہ اور نئی حکمت سے فیض اٹھائیں۔
Top