Anwar-ul-Bayan - Al-Qalam : 46
اَمْ تَسْئَلُهُمْ اَجْرًا فَهُمْ مِّنْ مَّغْرَمٍ مُّثْقَلُوْنَۚ
اَمْ تَسْئَلُهُمْ : یا تم سوال کرتے ہو ان سے اَجْرًا : کسی اجر کا فَهُمْ : تو وہ مِّنْ مَّغْرَمٍ : تاوان سے مُّثْقَلُوْنَ : دبے جاتے ہوں
کیا آپ ان سے کچھ معاوضہ طلب کرتے ہیں کہ وہ اس کے تاوان سے دبے جا رہے ہیں،
پھر فرمایا کیا آپ ان سے کچھ معاوضہ طلب کرتے ہیں جس کے تاوان سے وہ دبے جاتے ہیں ؟ یہ بطور استفہام انکاری کے ہے مطلب یہ ہے کہ آپ کا تبلیغ فرمانا اور ایمان کی دعوت دینا یہ سب اللہ کی رضا کے لیے ہے آپ اللہ تعالیٰ ہی سے ثواب کی امید رکھتے ہیں ان سے تو آپ کسی طرح کی اجرت یا معاوضہ کا مطالبہ نہیں کرتے اگر ان سے کچھ طلب فرماتے ہوتے تو ان کو اس کی ادائیگی مشکل پڑجاتی جب آپ ان سے کوئی چیز طلب کرتے ہی نہیں تو انہیں خود سمجھ لینا چاہیے کہ دعوت کے کام میں اتنی محنت کوشش کیوں کر رہے ہیں (لیکن وہ تو دنیا داری کے نشہ میں سمجھداری کو پاس آنے ہی نہیں دیتے اور برابر اعراض کیے جا رہے ہیں) ۔
Top