Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 168
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ كُلُوْا مِمَّا فِی الْاَرْضِ حَلٰلًا طَیِّبًا١ۖ٘ وَّ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِ١ؕ اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ
يٰٓاَيُّهَا : اے النَّاسُ : لوگ كُلُوْا : تم کھاؤ مِمَّا : اس سے جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں حَلٰلًا : حلال طَيِّبًا : اور پاک وَّلَا : اور نہ تَتَّبِعُوْا : پیروی کرو خُطُوٰتِ : قدم (جمع) الشَّيْطٰنِ : شیطان اِنَّهٗ : بیشک وہ لَكُمْ : تمہارا عَدُوٌّ : دشمن مُّبِيْنٌ : کھلا
لوگو ! جو چیزیں زمین میں حلال طیب ہیں وہ کھاؤ اور شیطان کے قدموں پر نہ چلو وہ تمہارا کھلا دشمن ہے
(2:168) حلالا طیبا۔ حلالا۔ مفعول ہے کلوا کا طیبا صفت ہے۔ حلالا کی۔ پاک ، ستھرا حلال۔ لاتبتعوا۔ فعل نہی۔ جمع مذکر حاضر، تم پیروی مت کرو۔ اتباع (افتعال) مصدر۔ خطوت الشیطن۔ مضاف مضاف الیہ۔ خطوت جمع ہے خطوۃ کی۔ وہ فاصلہ جو دو قدموں کے درمیان ہو۔ خطوۃ ایک بار قدم اٹھانا۔ خطو مادہ۔ خطوت الشیطن سے مراد شیطانی راستے ہیں مطلب یہ ہے کہ شیطان کے نقش قدم پر مت چلو۔ عدو مبین۔ موصوف و صفت۔ کھلا دشمن۔ مبین۔ ابان یبین۔ ابانۃ (باب افعال) اسم فاعل کا صیغہ واحد مذکر ہے۔ ابانۃ۔ ظاہر۔ کھلا ہوا۔ ظاہر کرنے والا۔ بین مادہ۔ اس سے باب افعال تفعیل، استفعال، لازم بھی آتے ہیں اور متعدی بھی اسی لئے مبین کے معنی ظاہر کرنے والا بھی۔
Top