Madarik-ut-Tanzil - Al-Qalam : 60
قَالُوْا سَمِعْنَا فَتًى یَّذْكُرُهُمْ یُقَالُ لَهٗۤ اِبْرٰهِیْمُؕ
قَالُوْا : وہ بولے سَمِعْنَا : ہم نے سنا ہے فَتًى : ایک جوان يَّذْكُرُهُمْ : وہ ان کے بارے میں باتیں کرتا ہے يُقَالُ : کہا جاتا ہے لَهٗٓ : اس کو اِبْرٰهِيْمُ : ابراہیم
لوگوں نے کہا کہ ہم نے ایک جوان کو ان کا ذکر کرتے ہوئے سنا ہے اس کو ابراہیم کہتے ہیں
60: قَالُوْا سَمِعْنَا فَتًی یَّذْکُرُھُمْ یُقَالُ لَہٗ اِبْرٰھِیْمُ (انہوں نے کہا ہم نے ایک نوجوان کو ان بتوں کا برائی سے تذکرہ کرتے سنا تھا۔ اس نوجوان کو ابراہیم کہا جاتا ہے) یہ دونوں جملے فتیؔ کی صفت ہیں۔ البتہ پہلا جملہ یذکر ھم ہے جس کا معنی عیب جوئی کرنا ہے۔ اس کا سمع سے تعلق ضروری ہے کیونکہ تم اس طرح نہیں کہتے سمعت زیدًا اور پھر خاموش ہوجائیں جب تک کوئی ایسی چیز کا ذکر نہ ہو جو مسموع ہو۔ بخلاف دوسرے جملے کے اس کے لئے یہ لازم نہیں۔ ابراہیمؔ یقال کا نائب فاعل ہونے کی وجہ سے مرفوع ہے۔ مراد اسم ہے مسمّیٰ نہیں یعنی وہ شخص جس کا یہ نام بولا جاتا ہے۔
Top