Tafseer-al-Kitaab - Al-An'aam : 39
وَ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا صُمٌّ وَّ بُكْمٌ فِی الظُّلُمٰتِ١ؕ مَنْ یَّشَاِ اللّٰهُ یُضْلِلْهُ١ؕ وَ مَنْ یَّشَاْ یَجْعَلْهُ عَلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ
وَ : اور الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو کہ كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیات صُمٌّ : بہرے وَّبُكْمٌ : اور گونگے فِي : میں الظُّلُمٰتِ : اندھیرے مَنْ : جو۔ جس يَّشَاِ : چاہے اللّٰهُ : اللہ يُضْلِلْهُ : اسے گمراہ کردے وَمَنْ يَّشَاْ : اور جسے چاہے يَجْعَلْهُ : اسے کردے (چلادے) عَلٰي : پر صِرَاطٍ : راستہ مُّسْتَقِيْمٍ : سیدھا
اور (دیکھو، ) جو لوگ ہماری نشانیوں کو جھٹلاتے ہیں (ان کی مثال ایسی ہے جیسے) اندھیرے میں گونگے اور بہرے (ہوتے) ہیں۔ اللہ جسے چاہے بھٹکا دے اور جسے چاہے راہ راست پر لگا دے۔
[18] گونگا بہرا اندھیرے میں ہو تو اس کے روبرو ہونے کی امید نہیں کی جاسکتی۔ باہر سے کوئی آدمی راستہ بتائے تو وہ بہرا ہے سن نہیں سکتا اور اگر خود کسی سے راستہ پوچھنا چاہے تو گونگا ہے اس لئے پوچھ نہیں سکتا۔ ہاں یہ ہو سکتا ہے کہ کوئی اسے جبراً اٹھا کر روشنی میں لے آئے، تو ہدایت ایسی چیز نہیں جو جبراً کسی پر ٹھونس دی جائے۔ [19] اللہ کا بھٹکانا یہ ہے کہ ایک متعصب اور جہالت پسند شخص کو اللہ کی نشانیوں کے مطالعہ کی توفیق نہ بخشی جائے اور اگر وہ ان نشانیوں کا مشاہدہ بھی کرے تو وہ اس کو حق سے دور لے جائیں۔ بخلاف اس کے اللہ کی ہدایت یہ ہے کہ ایک طالب حق کو اللہ کی نشانیوں کے ذریعے حق کی معرفت حاصل ہو۔
Top