Tafseer-al-Kitaab - Al-Furqaan : 46
اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ هَاجَرُوْا وَ جٰهَدُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ بِاَمْوَالِهِمْ وَ اَنْفُسِهِمْ١ۙ اَعْظَمُ دَرَجَةً عِنْدَ اللّٰهِ١ؕ وَ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْفَآئِزُوْنَ
اَلَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَهَاجَرُوْا : اور انہوں نے ہجرت کی وَجٰهَدُوْا : اور جہاد کیا فِيْ : میں سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کا راستہ بِاَمْوَالِهِمْ : اپنے مالوں سے وَ : اور اَنْفُسِهِمْ : اپنی جانیں اَعْظَمُ : بہت بڑا دَرَجَةً : درجے عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے ہاں وَاُولٰٓئِكَ : اور وہی لوگ هُمُ : وہ الْفَآئِزُوْنَ : مراد کو پہنچنے والے
پھر ہم اس کو آہستہ آہستہ اپنی طرف کھینچ کر سمیٹ لیتے ہیں۔
[27] سائے کے معدوم ہوجانے کو فرمایا کہ سایہ اپنی اصل کو جا لگتا ہے اور سب کی اصل اللہ ہے۔ ہر چیز اللہ کی طرف سے آتی ہے اور اسی کی طرف جاتی ہے۔ اس آیت میں ایک لطیف اشارہ یہ ہے کہ جس طرح مادی دنیا میں سورج آہستہ آہستہ ہی چڑھتا اور سایہ آہستہ آہستہ ہی سکڑتا ہے اسی طرح روحانی دنیا میں بھی آفتاب ہدایت کا عروج اور سایہ ضلالت کو زوال آہستہ آہستہ ہی ہوگا۔
Top