Urwatul-Wusqaa - Al-Baqara : 66
وَ لَقَدْ جَآءَتْ رُسُلُنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ بِالْبُشْرٰى قَالُوْا سَلٰمًا١ؕ قَالَ سَلٰمٌ فَمَا لَبِثَ اَنْ جَآءَ بِعِجْلٍ حَنِیْذٍ
وَلَقَدْ جَآءَتْ : اور البتہ آئے رُسُلُنَآ : ہمارے فرشتے اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم بِالْبُشْرٰي : خوشخبری لے کر قَالُوْا : وہ بولے سَلٰمًا : سلام قَالَ : اس نے کہا سَلٰمٌ : سلام فَمَا لَبِثَ : پھر اس نے دیر نہ کی اَنْ : کہ جَآءَ بِعِجْلٍ : ایک بچھڑا لے آیا حَنِيْذٍ : بھنا ہوا
اور (یہ واقعہ ہے کہ جب) ہمارے بھیجے ہوئے (فرشتے) ابراہیم کے پاس خوشخبری لے کر آئے تو انہوں نے (ابراہیم سے) کہا (تم پر) سلام ہو۔ (ابراہیم نے) کہا، (تم پر بھی) سلام ہو۔ پھر کچھ دیر نہ گزری کہ وہ ایک بھنا ہوا بچھڑا (مہمانوں کی ضیافت کے لئے) لے آیا۔
[37] اس سے معلوم ہوا کہ وہ فرشتے انسانی شکل میں آئے تھے۔ اس لئے ابراہیم (علیہ السلام) نے انھیں اجنبی مہمان سمجھ کر ضیافت کا انتظام کیا۔
Top