Tadabbur-e-Quran - Al-Baqara : 66
فَجَعَلْنٰهَا نَكَالًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیْهَا وَ مَا خَلْفَهَا وَ مَوْعِظَةً لِّلْمُتَّقِیْنَ
فَجَعَلْنَاهَا : پھر ہم نے اسے بنایا نَکَالًا : عبرت لِمَا بَيْنَ يَدَيْهَا : سامنے والوں کے لئے وَمَا خَلْفَهَا : اور پیچھے آنے والوں کے لئے وَمَوْعِظَةً : اور نصیحت لِلْمُتَّقِیْنَ : پرہیزگاروں کے لیے
تو ہم نے اس کو نمونہ عبرت بنا دیا ان لوگوں کے لیے جو اس کے آگے اور پیچھے تھے اور اس کو خدا ترسوں کے لیے نصیحت بنایا۔
نَکَال کے معنی نمونہ عبرت کے ہیں۔ یہاں اشارہ اس بستی کی طرف ہے جس بستی کے لوگوں نے سبت کی حرمت برباد کرنے کے لئے وہ ناروا جسارتیں کی تھیں جن کی طرف اوپر کی آیت میں اشارہ کیا گیا ہے۔ بستیوں اور مقامات کے لئے قرآن مجید میں اس طرح ایک سے زیادہ مقامات میں ضمیریں استعمال ہوئی ہیں۔ مقصود یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اس لعنت کے نتیجہ میں یہ بستی اپنے آگے پیچھے اور گردوپیش کی بستیوں کے لئے نمونہ عبرت بنا دی گئی جس کو دیکھ کر عقل اور خوف خدا رکھنے والے نصیحت حاصل کرسکتے تھے۔ قرآن سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ بستی سمندر کے کنارے تھی۔ اس سے قیاس ہوتا ہے کہ اس بستی کے لوگ تجارت اور تمدن میں بہت ترقی کر چکے تھے لیکن اس لعنت کی پاداش میں ان کے اوپر ایسا زوال آیا کہ ان کا ظاہر اور باطن سب کچھ مسخ ہو کر رہ گیا اور وہ گردوپیش کی بستیوں اور آنے والی نسلوں کے لئے ایک داستان عبرت بن کر رہ گئے۔
Top