Tafseer-al-Kitaab - An-Nahl : 125
اُدْعُ اِلٰى سَبِیْلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَ الْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَ جَادِلْهُمْ بِالَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُ١ؕ اِنَّ رَبَّكَ هُوَ اَعْلَمُ بِمَنْ ضَلَّ عَنْ سَبِیْلِهٖ وَ هُوَ اَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِیْنَ
اُدْعُ : تم بلاؤ اِلٰى : طرف سَبِيْلِ : راستہ رَبِّكَ : اپنا رب بِالْحِكْمَةِ : حکمت (دانائی) سے وَالْمَوْعِظَةِ : اور نصیحت الْحَسَنَةِ : اچھی وَجَادِلْهُمْ : اور بحث کرو ان سے بِالَّتِيْ : ایسے جو هِىَ : وہ اَحْسَنُ : سب سے بہتر اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب هُوَ : وہ اَعْلَمُ : خوب جاننے والا بِمَنْ : اس کو جو ضَلَّ : گمراہ ہوا عَنْ : سے سَبِيْلِهٖ : اس کا راستہ وَهُوَ : اور وہ اَعْلَمُ : خوب جاننے والا بِالْمُهْتَدِيْنَ : راہ پانے والوں کو
اے پیغمبر، اپنے رب کی راہ کی طرف حکمت اور اچھی نصیحتوں کے ذریعے سے (لوگوں کو) بلاؤ اور (اگر بحث آن پڑے تو) ان کے ساتھ ایسے طریقے پر بحث کرو جو بہترین ہو۔ تمہارا رب ہی جانتا ہے کہ کون اس کی راہ سے بھٹک گیا ہے اور ہدایت پائے ہوؤں کو (بھی) وہی خوب جانتا ہے۔
[73] اس آیت سے معلوم ہوا کہ دعوت حق کا طریقہ حکمت و دانائی اور موعظہ حسنہ کا طریقہ ہے اور بحث و نزاع کی اجازت صرف اس صورت میں ہے جو احسن طریقے پر ہو۔ احسن طریقے سے مراد یہ ہے کہ ایسا اسلوب، ایسا لب و لہجہ اور اس طرح کے الفاظ اختیار نہ کئے جائیں جو مخالف کے دل کو دکھ پہنچانے والے ہوں یا اسے سننے والوں کی نظر میں ذلیل و رسوا کرنے والے ہوں۔ کیونکہ اگر بحث سے مقصود دعوت حق ہے تو مخاطب کے دل کو نرمی و محبت سے حق کی طرف متوجہ کرنا چاہئے نہ یہ کہ صدمہ پہنچانا، ضد میں لانا اور جوش نفرت سے بھر دینا۔
Top