Tafseer-al-Kitaab - Maryam : 26
فَكُلِیْ وَ اشْرَبِیْ وَ قَرِّیْ عَیْنًا١ۚ فَاِمَّا تَرَیِنَّ مِنَ الْبَشَرِ اَحَدًا١ۙ فَقُوْلِیْۤ اِنِّیْ نَذَرْتُ لِلرَّحْمٰنِ صَوْمًا فَلَنْ اُكَلِّمَ الْیَوْمَ اِنْسِیًّاۚ
فَكُلِيْ : تو کھا وَاشْرَبِيْ : اور پی وَقَرِّيْ : اور ٹھنڈی کر عَيْنًا : آنکھیں فَاِمَّا تَرَيِنَّ : پھر اگر تو دیکھے مِنَ : سے الْبَشَرِ : آدمی اَحَدًا : کوئی فَقُوْلِيْٓ : تو کہدے اِنِّىْ نَذَرْتُ : میں نے نذر مانی ہے لِلرَّحْمٰنِ : رحمن کے لیے صَوْمًا : روزہ فَلَنْ اُكَلِّمَ : پس میں ہرگز کلام نہ کرونگی الْيَوْمَ : آج اِنْسِيًّا : کسی آدمی
پھر (مزے سے) کھا اور پی اور (بیٹے کو دیکھ کر) آنکھیں ٹھنڈی کر پھر اگر کوئی آدمی تجھے نظر آجائے (اور وہ پوچھ گچھ کرنے لگے) تو (اشارے سے) کہہ دینا کہ میں نے ( اللہ) رحمن کے لئے روزے کی منت مان رکھی ہے اس لئے میں آج کسی آدمی سے نہ بولوں گی۔ ''
[13] اس وقت کی شریعت میں بولنے اور کلام نہ کرنے کا بھی روزہ ہوتا تھا۔
Top