Bayan-ul-Quran - Ar-Ra'd : 31
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْۤا اٰبَآءَكُمْ وَ اِخْوَانَكُمْ اَوْلِیَآءَ اِنِ اسْتَحَبُّوا الْكُفْرَ عَلَى الْاِیْمَانِ١ؕ وَ مَنْ یَّتَوَلَّهُمْ مِّنْكُمْ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : وہ لوگ جو ایمان لائے (ایمان والے) لَا تَتَّخِذُوْٓا : تم نہ بناؤ اٰبَآءَكُمْ : اپنے باپ دادا وَاِخْوَانَكُمْ : اور اپنے بھائی اَوْلِيَآءَ : رفیق اِنِ : اگر اسْتَحَبُّوا : وہ پسند کریں الْكُفْرَ : کفر عَلَي الْاِيْمَانِ : ایمان پر (ایمان کے خلاف) وَ : اور مَنْ : جو يَّتَوَلَّهُمْ : دوستی کریگا ان سے مِّنْكُمْ : تم میں سے فَاُولٰٓئِكَ : تو وہی لوگ هُمُ : وہ الظّٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع)
اور اگر کوئی ایسا قرآن ہوتا جس کے ذریعے پہاڑ (اپنی جگہ سے) ہٹا دیے جاتے یا اس کے ذریعہ سے زمین جلدی جلدی طے ہوجاتی یا اس کے ذریعہ سے مردوں کے ساتھ کسی کو باتیں کرا دی جاتیں تب بھی یہ لوگ ایمان نہ لاتے بلکہ سارا اختیار خاص اللہ ہی کو ہے کیا (یہ سن کر) پھر بھی ایمان والوں کو اس بات سے دلچسپی نہیں ہوئی کہ اگر خدا تعالیٰ چاہتا تو تمام (دنیا بھر کے) آدمیوں کو ہدایات کردیتا اور یہ (مکہ کے) کافر تو ہمیشہ (آئے دن) اس حالت میں رہتے ہیں کہ ان کے (بد) کرداروں کے سبب ان پر کوئی نہ کوئی حادثہ پڑا رہتا ہے یا ان کی بستی کے قریب نازل ہوتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کا وعدہ آجا وے گا یقینا اللہ تعالیٰ وعدہ خلافی نہیں کرتے۔ (ف 5) (31)
5۔ پس عذاب کا وقوع ان پر یقینی ہے گوبعض اوقات توقف سے سہی۔
Top