Tafseer-e-Usmani - Al-Baqara : 276
لِلَّذِیْنَ اسْتَجَابُوْا لِرَبِّهِمُ الْحُسْنٰى١ؔؕ وَ الَّذِیْنَ لَمْ یَسْتَجِیْبُوْا لَهٗ لَوْ اَنَّ لَهُمْ مَّا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا وَّ مِثْلَهٗ مَعَهٗ لَافْتَدَوْا بِهٖ١ؕ اُولٰٓئِكَ لَهُمْ سُوْٓءُ الْحِسَابِ١ۙ۬ وَ مَاْوٰىهُمْ جَهَنَّمُ١ؕ وَ بِئْسَ الْمِهَادُ۠   ۧ
لِلَّذِيْنَ : ان کے لیے جنہوں نے اسْتَجَابُوْا : انہوں نے مان لیا لِرَبِّهِمُ : اپنے رب (کا حکم) الْحُسْنٰى : بھلائی وَالَّذِيْنَ : اور جن لوگوں نے لَمْ يَسْتَجِيْبُوْا : نہ مانا لَهٗ : اس کا (حکم) لَوْ : اگر اَنَّ : یہ کہ لَهُمْ : ان کے لیے (ان کا) مَّا : جو کچھ فِي الْاَرْضِ : زمین میں جَمِيْعًا : سب وَّمِثْلَهٗ : اور اس جیسا مَعَهٗ : اس کے ساتھ لَافْتَدَوْا : کہ فدیہ میں دیدیں بِهٖ : اس کو اُولٰٓئِكَ : وہی ہیں لَهُمْ : ان کے لیے سُوْٓءُ : برا الْحِسَابِ : حساب وَمَاْوٰىهُمْ : اور ان کا ٹھکانہ جَهَنَّمُ : جہنم وَبِئْسَ : اور برا الْمِهَادُ : بچھانا (جگہ)
مٹاتا ہے اللہ سود کو اور بڑھاتا ہے خیرات کو4 اور اللہ خوش نہیں کسی ناشکر گناہ گار سے5
4 اللہ سود کے مال کو مٹاتا ہے یعنی اس میں برکت نہیں ہوتی بلکہ اصل مال بھی ضائع ہوجاتا ہے چناچہ حدیث میں ارشاد ہے کہ سود کا مال کتنا ہی بڑھ جائے انجام اسکا افلاس ہے اور خیرات کے مال کو بڑھانے سے یہ مطلب ہے کہ اس مال میں زیادتی ہوتی ہے اور اللہ برکت دیتا ہے اور اس کا ثواب بڑھایا جاتا ہے چناچہ احادیث میں وارد ہے۔ 5 مطلب یہ کہ سود لینے والے نے مالدار ہو کر اتنا بھی نہ کیا کہ محتاج کو قرض ہی بلا سود دے دیتا چاہیے تو یہ تھا کہ بطریق خیرات حاجت مند کو دیتا تو اب اس سے زیادہ اللہ کی نعمت کی ناشکری کیا ہوگی۔
Top