Madarik-ut-Tanzil - At-Tawba : 21
اَفَمَنْ شَرَحَ اللّٰهُ صَدْرَهٗ لِلْاِسْلَامِ فَهُوَ عَلٰى نُوْرٍ مِّنْ رَّبِّهٖ١ؕ فَوَیْلٌ لِّلْقٰسِیَةِ قُلُوْبُهُمْ مِّنْ ذِكْرِ اللّٰهِ١ؕ اُولٰٓئِكَ فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ
اَفَمَنْ : کیا۔ پس ۔ جس شَرَحَ اللّٰهُ : اللہ نے کھول دیا صَدْرَهٗ : اس کا سینہ لِلْاِسْلَامِ : اسلام کے لیے فَهُوَ : تو وہ عَلٰي : پر نُوْرٍ : نور مِّنْ رَّبِّهٖ ۭ : اپنے رب کی طرف سے فَوَيْلٌ : سو خرابی لِّلْقٰسِيَةِ : ان کے لیے ۔ سخت قُلُوْبُهُمْ : ان کے دل مِّنْ : سے ذِكْرِ اللّٰهِ ۭ : اللہ کی یاد اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ فِيْ : میں ضَلٰلٍ : گمراہی مُّبِيْنٍ : کھلی
ان کا پروردگار ان کو اپنی رحمت کی اور خوشنودی کی اور بہشتوں کی خوشخبری دیتا ہے جن میں ان کے لئے نعمت ہائے جاودانی ہے۔
آیت 21: یُبَشِّرُھُمْ رَبُّھُمْ (ان کا رب ان کو بشارت دیتا ہے) قراءت : حمزہ نے یُبْشِرُھمْ پڑھابِرَحْمَۃٍ مِّنْہُ وَرِضْوَانٍ وَّ جَنّٰتٍ (اپنی طرف سے بڑی رحمت اور بڑی رضا مندی اور ایسے باغات) رحمت، رضوان، جنات کی بشارت دی اور ان کو نکرہ ذکر کیا تاکہ بتلایا جائے کہ یہ انعامات غیر معمولی ہیں اور کسی وصف کے ساتھ بیان سے باہر ہیں اور معر ّف کو معرفہ ذکر کیا گیا۔ لَّھُمْ فِیْھَا (جن میں ان کیلئے) ان جَنّات میں نَعِیْمٌ مُّقِیْمٌ (دائمی نعمتیں ہوں گی) دائمی۔
Top