Dure-Mansoor - Ash-Shu'araa : 77
قُلْ یٰۤاَهْلَ الْكِتٰبِ لَا تَغْلُوْا فِیْ دِیْنِكُمْ غَیْرَ الْحَقِّ وَ لَا تَتَّبِعُوْۤا اَهْوَآءَ قَوْمٍ قَدْ ضَلُّوْا مِنْ قَبْلُ وَ اَضَلُّوْا كَثِیْرًا وَّ ضَلُّوْا عَنْ سَوَآءِ السَّبِیْلِ۠   ۧ
قُلْ : کہ دیں يٰٓاَهْلَ الْكِتٰبِ : اے اہل کتاب لَا تَغْلُوْا : غلو (مبالغہ) نہ کرو فِيْ : میں دِيْنِكُمْ : اپنا دین غَيْرَ الْحَقِّ : ناحق وَ : اور لَا تَتَّبِعُوْٓا : نہ پیروی کرو اَهْوَآءَ : خواہشات قَوْمٍ : وہ لوگ قَدْ ضَلُّوْا : گمراہ ہوچکے مِنْ قَبْلُ : اس سے قبل وَاَضَلُّوْا : اور انہوں نے گمراہ کیا كَثِيْرًا : بہت سے وَّضَلُّوْا : اور بھٹک گئے عَنْ : سے سَوَآءِ : سیدھا السَّبِيْلِ : راستہ
آپ فرما دیجئے کہ اے اہل کتاب ! تم اپنے دین میں ناحق کا غلو نہ کرو اور ان لوگوں کی خواہشات کا اتباع نہ کرو جو پہلے گمراہ ہوچکے ہیں اور انہوں نے بہت سوں کو گمراہ کیا اور سیدھے راستے سے بہک گئے۔
(1) امام ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت لا تغلوا فی دینکم کے بارے میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ تم نئی نئی باتیں نہ گھڑ لیا کرو۔ (2) امام ابن ابی حاتم سے روایت ہے کہ ابن زید (رح) نے لفظ آیت لا تغلوا فی دینکم کے بارے میں فرمایا کہ غلو سے مراد ہے حق کو چھوڑ دینا۔ انہوں نے جو غلبہ کیا تھا وہ یہ تھا کہ وہ اللہ کے لئے بیوی اور اولاد کو تجویز کرتے تھے۔ (3) امام ابن ابی حاتم نے ربیع بن ابس (رح) سے روایت کیا کہ ایک آدمی تھا جو لوگوں کا حاکم بن گیا اس نے ایک زمانے تک کتاب وسنت پر عمل کیا۔ اس کے پاس شیطان آیا اور وہ کہنے لگا۔ تو اس بات اور اس پر عمل کر رہا ہے جس پر پہلے بھی عمل ہوتا رہا ہے۔ اور اس لئے تیری تعریف نہیں کی جاتی۔ لیکن تو اپنے پاس سے کوئی نیا کام شروع کر۔ اور اس کی طرف بلا اور اس پر لوگوں کو مجبور کر۔ اس نے ایسا ہی کیا۔ ایک عرصہ ایسا کرنے کے بعد اسے یاد آیا اور اس نے مرنے کا ارادہ کیا۔ اس نے اپنی بادشاہی اور اپنے ملک کو چھوڑ دیا اور اس نے عبادت کرنے کا ارادہ کیا۔ وہ کئی دن اپنی عبادت میں لگا رہا۔ پھر اس کے پاس کوئی آیا اور اس سے کہا گیا اگر تو توبہ کرے اپنے گناہوں سے جو تو نے اپنے اور اپنے رب کے درمیان کئے قریب ہے کہ تیری توبہ قبول کرلی جائے۔ لیکن فلاں اور فلاں تیرے راستے (یعنی تیرے دین) میں گمراہ ہوگئے یہاں تک کہ وہ دنیا سے چلے گئے۔ (اس حال میں) کہ وہ گمراہی پر تھے (اب تیرے لئے ان کی ہدایت کیسی ہوگی) اس لئے تیرے لئے کبھی توبہ نہیں ہے۔ ہم نے اس میں اور اس جیسے کے بارے میں یہ آیت سنی ہے لفظ آیت قل یاھل الکتب لا تغلوا فی دینکم غیر الحق ولا تتبعوا اھواء قوم قد ضلوا من قبل واضلوا کثیرا وضلوا عن سواء السبیل کے (4) امام عبد بن حمید، ابن جریر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ولا تتبعوا اھواء قوم قد ضلوا من قبل واضلوا کثیرا کے بارے میں فرمایا کہ ان سے وہ لوگ مراد ہیں جو خود بھی گمراہ ہوئے اور اپنے پیروکاروں کو بھی گمراہ کیا۔ (پھر فرمایا) لفظ آیت عن سواء السبیل یعنی سیدھے راستے سے واللہ اعلم
Top