Tafseer-al-Kitaab - An-Nisaa : 142
اِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ یُخٰدِعُوْنَ اللّٰهَ وَ هُوَ خَادِعُهُمْ١ۚ وَ اِذَا قَامُوْۤا اِلَى الصَّلٰوةِ قَامُوْا كُسَالٰى١ۙ یُرَآءُوْنَ النَّاسَ وَ لَا یَذْكُرُوْنَ اللّٰهَ اِلَّا قَلِیْلًا٘ۙ
اِنَّ الْمُنٰفِقِيْنَ : بیشک منافق يُخٰدِعُوْنَ : دھوکہ دیتے ہیں اللّٰهَ : اللہ وَھُوَ : اور وہ خَادِعُھُمْ : انہیں دھوکہ دے گا وَاِذَا : اور جب قَامُوْٓا : کھڑے ہوں اِلَى : طرف (کو) الصَّلٰوةِ : نماز قَامُوْا كُسَالٰى : کھڑے ہوں سستی سے يُرَآءُوْنَ : وہ دکھاتے ہیں النَّاسَ : لوگ وَلَا : اور نہیں يَذْكُرُوْنَ : یاد کرتے اللّٰهَ : اللہ اِلَّا قَلِيْلًا : مگر بہت کم
یہ منافقین (اپنی اس دورنگی چال سے) اللہ کو دھوکا دینا چاہتے ہیں۔ حالانکہ (حقیقت میں) اللہ ان کو دھوکا دے رہا ہے۔ یہ (لوگ) جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے ہیں تو کسمساتے ہوئے کھڑے ہوتے ہیں، لوگوں کو دکھاوا کرتے ہیں اور اللہ کا ذکر برائے نام کرتے ہیں۔
[89] اللہ کو دھوکہ دینے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ نے دنیا میں اچھوں کی طرح بروں کو بھی مہلت عمل دے رکھی ہے لیکن شریر آدمی اس مہلت سے نڈر ہوجاتا ہے۔ وہ سمجھتا ہے میں جو کچھ بھی کئے جاؤں میرے لئے کچھ ہونے والا نہیں حالانکہ اس کے لئے سب کچھ ہونے والا ہے مگر اپنے مقررہ وقت پر۔
Top