Tafseer-al-Kitaab - Al-Maaida : 43
وَ كَیْفَ یُحَكِّمُوْنَكَ وَ عِنْدَهُمُ التَّوْرٰىةُ فِیْهَا حُكْمُ اللّٰهِ ثُمَّ یَتَوَلَّوْنَ مِنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ١ؕ وَ مَاۤ اُولٰٓئِكَ بِالْمُؤْمِنِیْنَ۠   ۧ
وَكَيْفَ : اور کیسے يُحَكِّمُوْنَكَ : وہ آپ کو منصف بنائیں گے وَعِنْدَهُمُ : جبکہ ان کے پاس التَّوْرٰىةُ : توریت فِيْهَا : اس میں حُكْمُ اللّٰهِ : اللہ کا حکم ثُمَّ : پھر يَتَوَلَّوْنَ : پھرجاتے ہیں مِنْۢ بَعْدِ : بعد ذٰلِكَ : اس وَمَآ : اور نہیں اُولٰٓئِكَ : وہ لوگ بِالْمُؤْمِنِيْنَ : ماننے والے
اور پھر یہ لوگ کس طرح تمہیں حَکَمْ بناتے ہیں جب کہ ان کے پاس تورات ہے اور اس میں اللہ کا حکم (موجود) ہے ؟ (کیوں اس کے مطابق فیصلہ نہیں کردیتے اور تمہارے پاس معاملہ لاتے ہیں) پھر اس کے بعد (بھی اللہ کے حکم سے) روگردانی کرتے ہیں (اور حقیقت یہ ہے کہ) یہ لوگ ایمان ہی نہیں رکھتے۔
[37] تورات میں زانی کے لئے سنگسار کرنے کا اور قاتل کے لئے قتل کئے جانے کا حکم ہے۔ لیکن جب کسی بڑے آدمی سے یہ جرائم سرزد ہوتے تو یہودیوں کے دنیا پرست علماء اسے سزا سے بچانے کے لئے طرح طرح کے شرعی حیلے نکالتے۔ چناچہ رسول اکرم ﷺ کے عہد میں بھی ایک ایسا واقعہ پیش آیا یہود نے خیال کیا کہ آپ کو تورات کے احکام کی خبر نہیں پس بہتر ہے کہ معاملہ آپ کے سامنے پیش کردیا جائے تاکہ مجرم سزا سے بچ جائے اور ذمہ داری بھی ہمارے سر نہ پڑے۔ چناچہ جب معاملہ آپ کے سامنے پیش ہوا تو وحی الٰہی نے آپ کو مطلع کردیا۔ آپ نے تورات کے حکم کا ان سے اقرار کرایا اور اسی کے مطابق فیصلہ کردیا۔
Top