Dure-Mansoor - Al-Maaida : 7
سَخَّرَهَا عَلَیْهِمْ سَبْعَ لَیَالٍ وَّ ثَمٰنِیَةَ اَیَّامٍ١ۙ حُسُوْمًا١ۙ فَتَرَى الْقَوْمَ فِیْهَا صَرْعٰى١ۙ كَاَنَّهُمْ اَعْجَازُ نَخْلٍ خَاوِیَةٍۚ
سَخَّرَهَا : مسلط کردیا اس کو عَلَيْهِمْ : ان پر سَبْعَ لَيَالٍ : ساتھ راتوں تک وَّثَمٰنِيَةَ : اور آٹھ اَيَّامٍ : دن حُسُوْمًا : پے درپے۔ مسلسل فَتَرَى الْقَوْمَ : تو تم دیکھتے لوگوں کو۔ قوم کو فِيْهَا صَرْعٰى : اس میں گرے ہوئے ہیں كَاَنَّهُمْ : گویا کہ وہ اَعْجَازُ : تنے ہیں نَخْلٍ : کھجور کے درخت کے خَاوِيَةٍ : خالی۔ کھوکھلے
اللہ نے اس ہوا کو لگاتار سات رات اور آٹھ دن ان پر مسلط کردیا تھا۔ سو اے مخاطب ! تو ان لوگوں کو اس ہوا میں پچھاڑے ہوئے دیکھتا کہ گویا وہ کھجور کے کھوکھلے درختوں کے تنے ہیں
13۔ ابن ابی حاتم نے ربیع بن انس (رح) سے روایت کیا کہ آیت سخرہا علیہم سبع لیال وثمنیۃ۔ ان پر مسلط کردیا سات راتیں اور آٹھ دن۔ اور ان میں سے پہلا دن جمعہ کا تھا۔ 14۔ عبدالرزاق والفریابی و سعید بن منصور وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر والطبرانی والحاکم وصححہ نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ ” حسوما “ سے مراد ہے لگاتار۔ 15۔ عبد بن حمید وابن جریر نے کئی طرق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا ” حسوما “ سے مراد ہے مسلسل اور دوسرے لفظ میں ہے کہ اس کا معنی ہے ” متتابعات “ یعنی لگاتار۔ 16۔ الطستی نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نافع بن ارزق نے ان سے پوچھا کہ مجھے اللہ تعالیٰ کے اس قول ” حسوما “ کے بارے میں بتائیے۔ تو فرمایا اس سے مراد ہے لگاتار اور شدید یعنی آزمائش اور مصیبت کے ساتھ مسلسل چلائی گئی۔ پوچھا کیا عرب کے لوگ اس معنی سے واقف ہی۔ فرمایا : ہاں کیا تو امیہ بن ابی صلت کا شعر سنا کہ وہ کہتا ہے کہ وکم کنا بہا من فرط عام وہذا الدہر مقتل حسوم ترجمہ : اور ہم نے اس کے بارے کثرت سے بےاعتدالی کی اور یہ زمانہ مسلسل مصائب اور شدتیں لانے والا ہے۔ 17۔ ابن المنذر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ آیت سخرہا علیہم سبع لیال وثنمیۃ ایام حسوما اور اس طوفان کو ان پر مسلط کردیا سات رات اور آٹھ دن کہ وہ سات راتیں اور آٹھ دن اللہ کی جانب سے ہوا کے عذاب میں زندہ رہے۔ جب آٹھویں دن کی شام ہوئی تو سب مرگئے۔ پھر ان کو ہوا نے اٹھایا اور سمندر میں ڈال دیا۔ اسی کو فرمایا فہل تری لہم من باقیہ کیا تو ان میں سے کوئی باقی دیکھتا ہے اور آیت فاصبحوا لا یری الا مسکنہم (الاحقاف آیت 25) اور وہ صبح کو ایسے ہوگئے کہ تو نہیں دیکھے گا مگر ان کے خالی گھروں کو۔ اور مجھے خبردی گئی کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ ان کی صبح سویرے عذاب دیا گیا اور اگلے دن ان سے ہٹادیا گیا یہاں تک کہ رات ہوگئی۔ 18۔ عبد بن حمید نے مجاہد اور عکرمہ رحمہما اللہ سے روایت کیا کہ ” حسوما “ سے مراد ہے لگاتار۔ 19۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ ” حسوما “ سے مراد ہے مسلسل اور فرمایا آیت کانہم اعجاز نخل خاویہ گویا کہ وہ کھجور کے کھوکھلے تنے ہیں۔ اور وہ کھجور کی جڑیں ہیں کہ ان کی جڑیں باقی رہیں جائیں اور ان کی شاخیں ختم ہوجائیں۔ 20۔ ابن المنذر نے ابن عباس ؓ سے آیت کا ہم اعجاز نخل خاویہ کے بارے میں روایت کیا کہ اس سے ان کی جڑیں مراد ہیں
Top