Tafseer-al-Kitaab - Al-Qalam : 2
مَاۤ اَنْتَ بِنِعْمَةِ رَبِّكَ بِمَجْنُوْنٍۚ
مَآ اَنْتَ : نہیں ہیں آپ بِنِعْمَةِ رَبِّكَ : اپنے رب کی نعمت کے ساتھ بِمَجْنُوْنٍ : مجنون
کہ تم اپنے رب کے فضل سے مجنون نہیں ہو۔
[3] یہ ہے وہ بات جس پر قلم اور قرآن مجید کی قسم کھائی گئی ہے۔ یہ اعلیٰ درجہ کا فصیح وبلیغ کلام جو بلند پایہ مضامین پر مشتمل ہے۔ اس بات کی دلیل ہے کہ محمد ﷺ پر خاص فضل ہوا ہے کجا کہ اسے اس امر کی دلیل بنا لیا ہے کہ آپ ﷺ معاذ اللہ دیوانے ہوگئے ہیں۔ نیز یہاں خطاب تو بظاہر نبی ﷺ سے ہے لیکن اصل مقصود کفار کو ان کی تہمت کا جواب دینا ہے۔ لہذا کسی شخص کو یہ شبہ نہ ہو کہ یہ آیت آپ ﷺ کو اطمینان دلانے کے لئے نازل ہوئی ہے کہ آپ ﷺ مجنوں نہیں ہیں۔ ظاہر ہے کہ آپ ﷺ کو اپنے متعلق تو ایسا کوئی شبہ نہ تھا کہ اسے دور کرنے کے لئے آپ ﷺ کو یہ اطمینان دلانے کی ضرورت ہوتی۔
Top